Friday, May 15, 2020

❤❤خواتین کے اعتکاف کے فضائل ❤❤

*🌴 خواتین کے اعتکاف کے فضائل اور چند اھم مسائل🌴*

*🍁 فضائل اعتکاف 🍁*

🌹 حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کیلیے ایک دن کا (نفلی) اعتکاف کرتا ہےتو اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنا دیں گے، ایک خندق کی مسافت آسمان و زمین کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے۔

(📚المعجم الاوسط للطبرانی)

*سبحان اللہ! * ایک دن نفلی اعتکاف کی یہ فضیلت ہے تو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے سنت اعتکاف کی کیا فضیلت ہو گی؟ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو رمضان کی مبارک گھڑیوں میں اعتکاف کرتے ہیں اور مذکورہ فضیلت کے مستحق قرار پاتے ہیں۔

🌹 حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتی رہتی ہیں جیسے وہ ان کو خود کرتا رہا ھو۔

(📚 سنن ابن ماجۃ: باب فی ثواب الاعتكاف)

*سبحان الله *معتکفہ خاتون جتنے دن اعتکاف کرے گی اتنے دن گناہوں سے محفوظ رہے گی اور جو نیکیاں باہر کرتی تھی اور اب اعتکاف کی پابندیوں کیوجہ سے یہ خاتون وہ نیکیاں نہیں کر پا رہی تو
اعتکاف کی حالت میں اس قسم کے اعمال کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں پھر بھی لکھی جاتی ہے۔


*🍁 مسائل اعتکاف 🍁*

*1-) *مسنون اعتکاف کا وقت کب سے شروع ھوتا ھے؟*
 بیس(20) رمضان کو سورج غروب ہوتے ہی مسنون اعتکاف کا وقت شروع  ھو جاتا ہے؛ اس لیے معتکفہ خاتون کو غروب آفتاب سے کچھ دیر پہلے ہی نیت کر کے اپنے اعتکاف والی جگہ یا کمرے میں پہنچنا ضروری ہے، ورنہ اعتکاف مسنون ادا نہ ھو گا۰
اور نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں جب دل میں یہ ارادہ کر لے کہ میں اِس رمضان کی آخری عشرہ میں سنت اعتکاف کرتی ھوں بس اتنی نیت بھی کافی ھے لیکن یہ بات ذھن نشین رھے کہ سورج غروب ھونے سے پہلے پہلے اعتکاف کی جگہ پہنچ کر نیت کرنی ھو گی ورنہ سورج غروب ھونے کے بعد سنت اعتکاف کی نیت معتبر نہ ھو گی وہ سب نفلی اعتکاف ھو جائیگی اور *نفلی اعتکاف* جس وقت چاہے ختم کر سکتی ھے اسمیں وقت کی پابندی نہیں۔

* 2-) * عورت کا اعتکاف گھر کی مخصوص جگہ میں :*
🍁 مرد مسجد میں جب کہ عورت اس جگہ جو اس نے اپنے گھر میں نماز کے لیے مختص کر رکھی  ہے وہاں اعتکاف بیٹھے گی ۔اگر کوئی جگہ نماز کے لیے مختص نہ ہو تو پہلے ایک جگہ مختص کرنا ضروری ہے ورنہ اس کے بغیر اعتکاف میں، عورت کے لئیے بیٹھنا جائز نہیں۔ اگر پورا کمرہ نماز کے لیے مختص ہے تو اس میں اعتکاف درست ہے اور اگر کمرہ نماز کے لیے مختص نہیں تو پہلے پورے کمرے کو نماز کے لیے مختص کریں تب اس میں اعتکاف درست ھو گا۔کمرے کے اندر پردہ لگا کر اس جگہ میں عبادت کرنا درست ھے تاھم جب کمرہ مخصوص ھو تو اسکی ضرورت نہیں رہتی۔

 *3) *عورت کا اعتکاف میں بیٹھنے کا کمرہ کتنا بڑا ھونا چاہیے ؟؟*
🍁 بہتر یہ ہے کہ عورت جس کمرے میں اعتکاف کر رہی ہے وہ کمرہ چھوٹا ہو، سات سے آٹھ فٹ کی جگہ ہو تاکہ عبادات میں یکسوئی رہے۔البتہ اگر کوئی عورت نارمل کمرے میں جو کہ رہائشی کمرہ ہوتا ہے اس میں اعتکاف بیٹھ رہی ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے، تاہم اس صورت میں عبادات میں یکسوئی کا خیال کرنا چاہیے تاکہ اعتکاف کا مقصد مکمل طور پر حاصل ھو۔

 *4) شوہر کی اجازت ضروری ہے:*
🍁 شادی شدہ عورت کو اپنے شوہر کی اجازت سے اعتکاف کرنا ہوگا،لیکن شوہر جب اجازت دے دے تو اب منع کرنے کا اس کو حق نہیں ہے۔

 *5) اعتکاف میں گھر کے کام کاج کرنا:*
🍁 اکثر خواتین کو گھر کے کام کاج کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے یا گھر کے کام کاج خود کرنے پڑتے ہیں،تو اعتکاف کی حالت میں اسی اعتکاف کی جگہ میں رہتے ہوئے گھر کے کام کاج ایک خاص حد تک کر سکتی ہیں۰

 *6-) کھانا پکانا:*
🍁 اگر کوئی کھانا پکانے والی دوسری خاتون نہ ہو تو مجبوراً اعتکاف کی جگہ میں رہتے ہوئے کھانا پکا سکتی ہے،اعتکاف کی جگہ سے نکل کر نہیں پکا سکتی۰

 *7) سحری افطاری سب کے ساتھ کرنا:*
🍁 عورت اپنے گھر والوں کےلیے اعتکاف کی جگہ سے نکل کر سحری وغیرہ نہیں بنا سکتی اور نہ ہی باہر نکل کر گھر والوں کے ساتھ سحری و افطاری کر سکتی ہے، البتہ اعتکاف کی جگہ میں سب گھر والے آکر سحری و افطاری کر سکتے ہیں۰

* 8-) * انسانی ضرورت کے لیے اعتکاف کی جگہ سے باہر نکلنا:*
🍁 اعتکاف سے صرف طبعی حاجت کے لیے نکل سکتی ہے ۔طبعی حاجت،جیسے:پیشاب پاخانہ یا فرض غسل(مثلاً :کسی کو خواب میں احتلام  ھو جائے) کے لیے نکلنا جائز ہے۰سب سے بہترین بات یہی ھے کہ ایسے کمرے میں عورت اعتکاف کرے جہاں آٹیچ باتھ روم بھی ھو تاھم جب یہ سہولت میسر نہ ھو تو کسی بھی کمرہ میں بیٹھ سکتی ھے۰

* 9-) * نفلی وضو یا غسل کے لیے نکلنا:*
🍁 نفلی وضو یعنی وضو کے ھوتے ھوئے تازہ وضو کرنا یا نفلی غسل (جمعہ کے غسل)کے لیے نکلنا جائز نہیں۔جیسے ہی نکل کر غسل خانہ واشروم جائے گی اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ہاں! اگر وضو نہیں ہے اور نفلی عبادت، جیسے: تلاوت ، نوافل وغیرہ کے لیے وضو کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے نکل  سکتی ہے۔

* 10 ) * گرمی لگنے کی صورت میں ٹھنڈک کے لیے غسل کرنا:*
🍁 اگر اعتکاف کی جگہ کے اندر نہانے کا انتظام ہو سکتا ہے تو اعتکاف کی جگہ میں نہا سکتی ہیں، اگر وہاں پانی گرتا ھو تو بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ عورت کی اعتکاف کی جگہ حقیقی  مسجد نہیں. بصورت دیگر واشروم جا کر نہانے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔تاہم اس میں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ اگر عورت وضو کے لیے یا قضائے حاجت کے لیے واشروم جائے تو وہیں اپنے اوپر پانی بہا کر نہا لے،لیکن زیادہ وقت لگانا درست نہیں،بلکہ جتنی دیر وضو میں لگتی ہے اتنی دیر میں نہا کر فارغ ھو کر جلدی نکلنے کی کوشش کرے۰

 *11-) * ہاتھ دھونے کے لیے نکلنا:*
🍁 کھانے کے لیے، ہاتھ دھونے کے لیے اعتکاف کی جگہ سے نکلنا درست نہیں گو یہ ایک سنت عمل ہے ،لیکن شرعی یا طبعی حاجت نہیں۔

* 12-)* صابن سے منہ دھونا:*
وضو کے ارادے کے بغیر صابن سے ہاتھ منہ دھونے سے اعتکاف فاسد ھو جاتا ہے۔ہاں! اگر وضو ٹوٹ گیا ہے اور وضو بنانے کے لیے صابن لے کر نکلی اور صابن سے وضو کیا تو اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔

* 13-) * سخت بیماری :*
🍁 جو عورت سخت بیمار ھو جائے اور اعتکاف میں ٹہرنا مشکل ہو تو اگر ڈاکٹر کا اعتکاف والی جگہ پر انا ممکن ھو تو بہت بہتر ھے ورنہ عورت  دوائی کے لیے نکل جائے اس سے اعتکاف تو ٹوٹ جائے گا، ایک روزہ اور ایک دن رات قضا بھی کرنا پڑے گی مگر گناہ گار نہ ھو گی ۔

* 14-) *بلا ضرورت شرعی و طبعی کے نکلنا:*
🍁 شرعی یا طبعی حاجت کے علاوہ کسی اور کام کے لیے اعتکاف سے نکلنا جائز نہیں۔ اگر شرعی یا طبعی حاجت نہیں تھی پھر بھی اعتکاف سے نکل گئی تو جان بوجھ کر نکلی ھو یا بھول کر ، ایک گھڑی کے لیے نکلی یا ایک گھنٹے کے لیے،سنت اعتکاف ختم ھو گیا اور وہ نفلی اعتکاف بن گیا۔ ایسی صورت میں ایک دن اعتکاف کی قضا روزہ سمیت کرنی چاہیے۔

* 15-)* اعتکاف میں بات چیت کرنا*
🍁 بعض خواتین کا خیال ہے کہ اعتکاف میں بیٹھ کر بالکل بات نہیں کر سکتے یہاں تک کہ اپنے محرم مردوں سے بھی پردہ کرنا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
یاد رہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں. ہاں بلا ضرورت باتیں کرنا اچھا نہیں، لیکن اعتکاف نہ تو بالکل چپ کا روزہ ہوتا ہے اور نہ ہی محرم سے پردہ. لہٰذا ضروری بات چیت کر سکتی ہیں،کوئی محرم مرد یا کوئی عورت ان کے پاس آئے تو ان سے مل بھی سکتی ہیں۔

* 16-)* اعتکاف میں حیض واستحاضہ:*
🍁 اگر عورت حالت استحاضہ میں ہو تو اعتکاف کر سکتی ہے،*البتہ حالتِ حیض ونفاس میں اعتکاف درست نہیں*، کیونکہ حیض ونفاس سے پاک ہونا ہر طرح کے اعتکاف کے لیے لازم ہے اور اگر دورانِ اعتکاف حیض یا نفاس شروع ھو گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

* 17-) * حیض روکنے والی دوائی استعمال کرنا:*
🍁 عورت کے لیے اعتکاف کے دنوں میں حیض روکنے والی دوا استعمال کرنا جائز ہے تاھم بہتر نہیں اگر لازمی طور پر دوا استعمال کرنے کا ارادہ ھو تو دوا ڈاکٹر کی تجویز کے بعد استعمال کرے  تاکہ کہیں صحت پر برا اثر نہ پڑے۔اگر صحت پر برا اثر پڑتا ہو تو دوائی استعمال نہ کرنا بہتر ہے۔

* 18-) * بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال:*
🍁 اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال مناسب نہیں۔لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔تاہم وقت دیکھنے کے لیے یا خاص دینی لیٹریچر و کتب موبائل میں پڑھنے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں تاھم پھر بھی اجتناب بہتر ھے۰

*19-) *اعتکاف سے نکلنے کا طریقہ*
🍁 عید کے چاند کا جیسے ہی اعلان ھو تو سنت اعتکاف مکمل ھو کر خود بخود ختم ھو جاتا ھے اسکے ختم کرنے کے لئیے کوئی بھی مخصوص عمل نہیں۔

*20-) *بعض غیر ضروری رسومات*
🍁 بعض لوگ اعتکاف کے اختتام پر مُعتَکِف مرد یا مُعتَکِفہ خاتون کو مبارکباد دینا لازم سمجھتے ہیں اور اسی رات انکے گھر میں یا اپنے گھر بلا کر دعوت طعام وغیرہ کا پروگرام بھی لازم سمجھا جاتا ھے جسکے نہ ھونے کیوجہ سے بات ناراضگی کی طرف بڑھ جاتی ھے یہ سب محض ایک رسم ھے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

*وَ آخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِله ربِّ الْعَلمِین*

والسلام محمد عاطف

No comments: