Sunday, May 31, 2020

💞اصلی اور نسلی تاجر💞


اصلی اور نسلی تاجر
***************

کہتا ہے: چالیس سال گزر گئے ہیں اس بات کو، لیکن مجھے آج بھی اس دکاندار اور اس دکاندار کے بیٹے کی شکل ہر زاویئے سے یاد ہے۔ 

جیسے ہی میرا مڈل سکول کا نتیجہ اخباروں میں چھپا، میرے تو پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے تھے۔ حالانکہ میں نے کوئی معرکہ بھی نہیں مارا تھا۔ بس آٹھویں جماعت کو فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا تھا۔ لیکن مجھے کچھ بھی نہیں سوجھ رہا تھا کہ اپنی خوشی کا کیسے اظہار کروں۔ 

دوسرے دن میں نے منصوبہ بنایا کہ اپنے قصبے "سویداء" سے "دمشق" جا کر سیر کر کے آتا ہوں۔ میرے لیئے امتحان میں پاس ہونے کا اس سے بڑا جشن نہیں ہو سکتا تھا۔ میری جیب میں ایک "لیرے" کا سکہ تھا اور پانچ لیرے کا کڑکتا نوٹ۔  میں نے سیدھا بس کے اڈے پر جا کر دم لیا۔ بس والے نےسکے والا ایک لیرا کرایہ لے لیا، باقی کے پانچ لیرے میرے جیب میں موجود تھے۔ میں نے منصوبہ بنا لیا تھا کہ ان پیسوں سے دمشقی مٹھائی گھر لے کر جاؤنگا اور مزے کرونگا۔ میرا شامی کیک خریدنے کا تو پکا ارادہ تھا۔ 

دمشق کے بازار ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت۔ الصالحیہ بازار اور الحمیدیہ بازار کی تو کیا ہی بات تھی۔ وہیں جابی گیٹ کے پاس مجھے مٹھائی کی ایک بڑی دکان نظر آئی۔ میں نے اندر جا کر دکاندار سے، جس کے پہلو میں اس کا ایک بیٹا بھی بیٹھا ہوا تھا، کلو کیک، کلو برازق اور ایک کلو غُرائیبہ مانگا۔ لیکن جیسے ہی پیسے دینے کیلیئے میں نے جیب میں ہاتھ ڈالا تو جیب خالی تھی، میرے پانچ لیرے جیب میں نہیں تھے۔ 

میری حالت دیدنی تھی اور شاید میرے چہرے سے یاسیت بھی نظر آ رہی ہو گی۔ میں نے دکاندار سے معذرت کرتے ہوئے کہا: جناب، میں کچھ دیر بعد آوںگا اپنا سامان اٹھانے کیلیئے۔ 

دکاندار نے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھا اور کہا

پیسے گھر بھول آئے ہو؟

میں نے کہا:

نہیں پیسے تو میری جیب میں ہی تھے۔ پورے پانچ لیرے کا ایک ہی نوٹ تھا، 

کدھر رہتے ہو؟ دکاندار نے پوچھا۔

سویداء میں رہتا ہوں۔ میں نے جواب دیا۔ 

اچھا، ادھر آؤ، پہلے ذرا بیٹھ لو، تھوڑا آرام کرو۔ 

پھر اس نے چائے کا ایک کپ مجھے بھر کر پکڑاتے ہوئے کہا؛ میرے بیٹے کے ساتھ بیٹھ کر چائے پیو۔ 

اتنی دیر میں دکاندار نے جو میرا سامان تول کر رکھا تھا، لفافوں میں پیک کر کے مجھے دیتے ہوئے کہا: یہ لو تمہارا سامان، جب کبھی دوبارہ دمشق آنا تو پیسے دے جانا۔ 

میں نے انکار کرتے ہوئے کہا: سیدی ، میں نے اتنی جلدی دوبارہ دمشق نہیں آنا۔ اور پھر یہ چیزیں کوئی ضروری بھی نہیں ہیں۔ معذرت کے ساتھ، میں اب یہ نہیں خریدنا چاہتا، آپ رہنے دیجیئے۔ آپ کا شکریہ۔   

دکاندار نے کہا: بیٹے، تم دمشق ضرور آؤ گے۔ اور مجھے یہ بھی پورا یقین ہے کہ تم میرے پیسے بھی ضرور واپس کروگے۔ 

اور اس کے ساتھ ہی دکاندار نے اصرار کر کے مجھے سامان اٹھوا دیا۔ 

میں سامان لیکر شرمندہ شرمندہ دکاندار اور اس کے بیٹے کو سلام کر کے باہر نکلا۔ ابھی چند قدم ہی دور گیا ہونگا کہ دکاندار کا بیٹا مجھے پیچھے سے آوازیں دیتا ہوا دکھائی دیا۔  

میں رک گیا، دکاندار کے بیٹے نے مجھۓ آ کر بتایا کہ ابو کو تمہارے پانچ لیرے دکان میں گرے ہوئے مل گئے تھے۔ لگتا ہے تم نے جب جیب میں ہاتھ ڈالا ہوگا تو نیچے گر پڑے ہونگے۔ 

ابو نے اپنی مٹھائیوں کے پیسے کاٹ لیئے ہیں اور یہ رہے تمہارے باقی کے پیسے۔ 

میری خوشی دیدنی تھی۔ کہاں میں ادھار کے بوجھ تلے دبا یہ سوچتا ہوا جا رہا تھا کہ چلو سامان تو ٹھیک ہے مگر سویداء جانے کا کرایہ کس سے مانگوں گا۔ اور کہاں اب یہ ادھار چکتا ہو گیا تھا، کسی کے آگئے ہاتھ پھیلائے بغیر کرائے کے پیسے نکل آئے تھے اور میں ہلکا پھلکا ہو چکا تھا۔ 

میں نے دکاندار کے بیٹے کا شکریہ ادا کیا۔ اسے اپنے ابو کو جا کر میری طرف سے شکریہ ادا کرنے کا کہا، باقی کے پیسے جیب میں ڈالے اور اڈے کی طرف چل پڑا۔ 

گھر  جا کر کپڑے تبدیل کرنے کیلیئے میں نے جیسے ہی اپنی پرانی والی پتلون پہنی تو مجھے اپنے پانچ لیرے کا نوٹ اسی کی جییب میں مل گیا۔ 

ابا جی کو ساری قصہ کہہ سنایا۔ سن کر مسکرا دیئے اور کہنے لگے۔ 

فرزند۔۔ یہ لوگ شام کے تاجر ہیں۔ جدی پشتی تجارت پیشہ لوگ۔ ان کو انسانیت کے سارے معانی اور مطلب آتے ہیں۔ بہر حال پانچ لیرہ تیرے اوپر قرض ہے۔ اپنی امی سے کہہ، کل پرسوں تجھے میٹھے ڈھوڈھے بنا دے، ہماری طرف سے ھدیہ لیتا جا، پانچ لیرہ قرض بھی اتارنا، ہماری طرف سے شکریہ ادا کرنا اور ہماری طرف سے سلام بھی کہنا۔ 

اگلے ہفتے میں نے امی سے میٹھی روٹیاں پکوا کر، اور پانچ لیرہ قرضہ چکانے کیلیئے لیکر دمشق کی راہ لی۔ 

دکاندار نے جیسے ہی مجھے دیکھا، ہنس دیا اور کہنے لگا: میں نہیں کہتا تھا کہ تو جلد ہی دمشق واپس آئیگا۔ یہ ایک کلو ھریسہ میری طرف سے واپس لیتے جانا اور سویداء کے لوگوں کو میرا سلام کہہ دینا۔ 

کہتا ہے: آج بھی جب میں کسی تاجر کو دیکھتا ہوں تو دل فوراً ہی نسلی تاجر اور فصلی تاجر کا موازنہ  کرنا شروع کر دیتا ہے۔“

اگر آپ کو یہ تحریریں پسند آتی ہے تو پلیز اس بلاگ کو فالو کریں 

Saturday, May 30, 2020

❤اللہ تعالی کی تمام انسانوں کو نصیحتیں اور ممنوعات ❤


♡ ﺍﻟﺴَّـــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴـــﻜُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـﺎﺗُﻪ ♡
♡صـبـــــح بــخیــر ⁦♡
♡ بِسْــــــــمِ اﷲِالرَّحْمَنِ الرَّحِيم♡

⁦▪️⁩🔸 الله سبحان و تعالی کی بنی نوع انسان کو 9 نصیحتیں اور ممنوعات (سورہ الحجرات)
⁦⁦▪️⁩⁩🔸1⃣ فَتَبَيّنُو:
کوئ بھی بات سن کر آگے کرنے سے پہلے تحقیق کر لیا کرو . کہیں ایسا نہ ہو کہ بات سچ نہ ہو اور کسی کوانجانے میں نقصان پہنچ جائے۔ 

⁦⁦▪️⁩⁩🔸2⃣ فَأصلِحُو:
دو بھایوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو. تمام ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔  

⁦⁦▪️⁩⁩🔸3⃣ وَأقسِطُو:
ہر جھگڑے کو حل کرنے کی کوشش کرو اور دو گروہوں کے درمیان انصاف کرو. الله کریم انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔  

⁦⁦▪️⁩⁩🔸4⃣ لَا يَسخَر:
کسی کا مذاق مت اڑاؤ. ہو سکتا ہے کہ وہ الله کے قریب تم سے بہتر ہو۔ 

⁦⁦▪️⁩⁩🔸5⃣ وَلَا تَلمِزُو:
کسی کو بے عزّت مت کرو۔  

⁦⁦▪️⁩⁩🔸6⃣ وَلَا تَنَابَزوبِاالاَلقَاب:
لوگوں کو برے القابات سے مت پکارو. 

⁦⁦▪️⁩⁩🔸7⃣ اَجتَنِبُوا كَثِيراً مِن الظَنّ:
برا گمان کرنے سے بچو کہ کُچھ گمان گناہ کے زمرہ میں آتے ہیں۔  

⁦⁦▪️⁩⁩🔸8⃣ وَلَا تَجَسَّسُوا:
ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو۔ 

⁦⁦▪️⁩⁩🔸9⃣ وَلَا يَغتَب بَعضُكُم بَعضَا:
تُم میں سےکوئی ایک کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے کہ یہ گناہ کبیرہ ہے اور اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔ 

⁦▪️⁩🧡 *اللّٰه کریم اخلاص کیساتھ عمل کرنیکی تو فیق دے*۔
♡آمین ثم آمین یا رب العالمین ♡

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آتی ہے تو پلیز اس بلاگ کو فالو کریں جزاک اللہ 

Friday, May 29, 2020

❤پردہ پردہ پردہ ❤

پردہ پردہ پردہ

    *لڑکی* نے کہا
"تنگ آگئے مولویوں سے! پردہ پردہ پردہ! بھائی ہم آزاد ہیں، جیسا لباس پہنیں، مرد نہ دیکھیں، کیوں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سر سے پاؤں تک عورت کو دیکھتے ہیں! ان کےگھر میں بہن بیٹی نہیں. ہم کیوں پردہ کریں، تــــــم دیکھـــــو ہی نہیں"

میں نے کہا جی جی! بات تو تمہاری صحیح ہے کہ مرد کو نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے، نا محرم کو دیکھنا حرام ہے مگر جو منطق تم پیش کر رہی ہو وہ دماغ کی بتی فیوز منطق ہے . 

بولی وہ کیسے؟ 

میں نے کہا کل میں بھی رات دو بجے گھر میں بڑا سا ایکو ساؤنڈ لگا کر قرآن کی تلاوت چلاؤنگا کوئی پڑوسی اعتراض کرے تو کہوں گا تم اور تمہارے بچے اپنے کان بند کرلو! مجھے ہی کیوں کہتے ہو! میں آزاد ہوں، پورا محلہ مجھے ہی بولے جا رہا ہے اپنے کان بند نہیں کرسکتے... 

یا پھر ھسپتال میں بیٹھ کر سگرٹ کے سٹے لگاؤں گا لوگوں نے اعتراض کیا تو کہوں گا میری مرضی تم نہ سونگھو! اپنی ناک بند رکھو! کیوں سانس لیتے ہو!

شبانہ تھوڑی چونک سی گئی اور کہا "ہممم. لیکن دیکھنے میں بھلا کیسا گناہ، دیکھنا بھی حرام ہے عورت کو، دیکھنے سے بھلا کیا ہو جاتا ہے.؟ 

میں نے کہا سانپ دیکھ کر دل کی دھڑکن تیز کیوں ہوجاتی ہے؟ طبیعت و احساسات میں تبدیلی کیوں آجاتی ہے. سڑک پہ انسانی خون دیکھ کر طبیعت کیوں خراب ہوتی ہے... ثابت ہوا کہ جذبات و احساسات کا دیکھنے سے بھی تعلق ہے. لہٰذا تم جوان لڑکیاں یہ مت کہو کہ ہم تنگ لباس پہنیں گی اور دیکھنے والے کو کچھ نہیں ہوگا. ہوگا! "طبیعت" خراب ہوگی جوانوں کی. 

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا

۵۹۔ اے نبی! اپنی ازواج اور اپنی بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہدیجیے: وہ اپنے اوپر چادر لپیٹا کریں، یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا پھر کوئی انہیں اذیت نہ دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

احزاب آیت ۵۹👉

Thursday, May 28, 2020

❤ایک رہے سلامت ❤


*ایک رہے سلامت*

ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ...
ﺩﮨﻠﯽ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﭘﮍﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻧﻮﺭ ﺣﯿﺎﺕ ﻧﺎﻣﯽ ﺷﺨﺺ ﺁﺗﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﻣﺴﺎﻓﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﻼﺗﺎ تھا
ﺍﯾﮏ مرتبہ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻭﻟﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﮔﺰﺭ ﮨﻮﺍ،
 ﻧﻮﺭ ﺣﯿﺎﺕ ﻧﮯﺍﻧﮭﯿﮟ ﺑﮍﯼ عزت و ﺗﮑﺮﯾﻢ ﺳﮯﭘﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﺎ ،
ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﮐﺮ ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺩﻝ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﻣﺎﻧﮓ ﮐﯿﺎ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎﮨﮯ؟ 
ﺍُﺱ ﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮭﯿﻼﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﻮ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺩﯾﮟ ! ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﻮﺭ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﮨﺘﮭﯿﻠﯽ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﺎ ﮨﻨﺪﺳﮧ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺎ ﺍﺏ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﻧﻮﺭ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﭘﯿﮧ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﮨﻮنے لگ گیا
ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ اللہ کےﻭﻟﯽ ﮔﺰﺭﮮ، ﻧﻮﺭﺣﯿﺎﺕ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺑﮭﯽ محبت سے ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﺎ ، ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯﺑﮭﯽ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﮐﺮﮐﮩﺎ ﻣﺎﻧﮓ ﮐﯿﺎ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ ﮨﮯ؟ ﻧﻮﺭﺣﯿﺎﺕ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮭﯿﻼﯾﺎ ،
 ﺗﻮ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﺧﺪﺍ ﺍﯾﮏ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﮈﺍﻝ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ، ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺻﻔﺮ ﻟﮕﺎﺩﻭﮞ ؛ 
ﺗﻮ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺻﻔﺮ ﻟﮕﺎﺩﯼ ﺍﺏ ﻧﻮﺭﺣﯿﺎﺕ ﮐﻮﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺩﺱ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﻣﻠﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﻭﻟﯽ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﮮ ، ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﮐﺮﻧﻮﺭ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﮨﺘﮭﯿﻠﯽ ﭘﮧ ﺍﯾﮏ ﺻﻔﺮ ﮈﺍﻝ ﺩﯼ ، ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺭ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﻮ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺳﻮﺭﻭﭘﯿﮧ ﻧﻔﻊ ﻣﻠﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺗﮭﻮﮌﮮ ﻋﺮﺻﮯﺑﻌﺪﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻗﻄﺐ ﮐﺎ ﮔﺰﺭ ﮨﻮﺍ ، ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﮐﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﺎﻧﮕﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﮨﻮ ؟ ﻧﻮﺭ ﺣﯿﺎﺕ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮭﯿﻼﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﻔﺮ ﮐﺎ ﻣﺰﯾﺪ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺍﺏ ﺍﺳﮯ ﺭﻭﺯﻧﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﯿﮧ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﮨﻮﺗﺎ ، 
ﺩﻥ ﺑﮧ ﺩﻥ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﺑﺪﻟﺘﮯ ﮔﺌﮯ ، ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮩﺖ ﻣﺎﻟﺪﺍﺭ ﮨﻮﮔﯿﺎ ،
 ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﮐﻮ ﺧﯿﺮ ﺑﺎﺩ ﮐﮧ ﺩﯾﺎ ﮐﭽﮫ ﮨﯽ ﻣﺎﮦ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻭﺍﭘﺲ ﻟﻮﭨﮯ، 
انہوں نے پوچھا ﺟﻮ ﻣﺴﺎﻓﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﻼﺗﺎ ﺗﮭﺎ ؟ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯﮐﮩﺎ ﺣﻀﺮﺕ ! ﻭﮦ ﯾﮧ ﮐﺎﺭﺧﯿﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻐﻮﻝ ﮨﻮﮔﯿﺎ ھﮯ
ﻓﺮﻣﺎﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﭼﻠﻮ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﻝ ﻭﻣﻨﺎﻝ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﺑﺪﻝ ﺩﯾﺎ ھﮯ ،
ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮐﮭﺎﺅ !
ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺁﮔﮯ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﭩﺎ ﺩﯾﺎ ؛ ﺍﯾﮏ ﻣﭩﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺻﻔﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﻗﻌﺖ ﻧﮧ ﺭﮨﯽ ، ﺍﺳﮯ ﺟﻮ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﯿﮧ ﻣﻠﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﮔﯿﺎ ؛
ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﺻﻞ ﺗﻮ ﻭﮦ *ﺍﯾﮏ کا ہندسہ* ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺻﻔﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﻭﺟﻮﺩ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ !!

 ﺑﻼﺗﻤﺜﯿﻞ ﻭﺗﺸﺒﯿﮧ ،
 ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧﷺ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ همارا *ﺍﯾﮏ* هے۔۔۔۔!!!

اور ﻧﻤﺎﺯ ﺭﻭﺯﮦ ، ﺣﺞ ، ﺯﮐﻮﺓ ، ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻋﺒﺎﺩﺍﺕ اس ایک کے آگے لگے ہوئے ﺻﻔﺮﯾﮟ ؛
 ﯾﮧ صفریں ﺟﺐ ﺗﮏ ﺍﯾﮏ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﺳﻮ ، ﮨﺰﺍﺭ ، ﻻﮐﮫ ، ﮐﺮﻭﮌ ﮨﮯ ؛ ﺍﮔﺮ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﮐﺎ *ﺍﯾﮏ* ﮨﭩﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ 
یہ سب ﺑﮯ ﻗﯿﻤﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ،
ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺟﺘﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ
💓 اللَّهَ ﮨﻤﺎﺭﺍ *"ﺍﯾﮏ "* ﺳﻼﻣﺖ ﺭﮐﮭﮯ !!
👏ﺁﻣﯿــﻦ ﺛﻢ ﺁﻣﯿــﻦ
🤲ﻳﺎ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤـﯾﻦ🤲

*رسول اللہ ﷺ کی محبت ایمان کی روح ھے۔ایمان کی جان و اصل ھے۔*

*جان ہـے عشقِ مصطفٰی روز فزوں کرے خدا*
*جس کو ہو درد کا مزہ ناز دوا اٹھائے کیوں*

Wednesday, May 27, 2020

💞💞بیوی کی بہن 💞💞

❤بیوی کی بہن❤

یہ تو ہم سب جانتے ہیں
کہ بیوی کی بہن کے لئے ہمارے معاشرے میں لفظ "سالی" مستعمل ہے۔۔۔۔
لفظ اگرچہ کچھ مناسب نہیں لگتا
لیکن اسی نام سے بات شروع کرتے ہیں۔۔۔
عموماًبیوی کی بڑی بہنیں شادی شدہ ہوتی ہیں اور اگر غیر شادی شدہ بھی ہوں تو وقت کے ساتھ طبیعت میں سنجیدگی اور بردباری آچکی ہوتی ہے۔۔۔۔
جبکہ بیوی کی چھوٹی بہنیں عمر کے اس مرحلے میں ہوتی ہیں جب زندگی کا ہر رُخ خوبصورت اور ہر موڑ دلکش معلوم ہوتا ہے۔۔۔
ایسے میں بہن کا شادی ہونا اور ایک نئے فرد یعنی بہنوئی کا گھر سے تعلق ہونا بھی ایک منفرد رنگ لئے ہوتا ہے۔۔۔
معاشرے کے عام چلن کی وجہ سے عموماًیہ چھوٹی سالیا ں اپنے بہنوئی سے ہنسی مذاق کی باتیں بھی کرتی ہیں اور اپنے بہنوئی کا خیال بھی بہت رکھتی ہیں۔۔۔
جب کبھی بہن کا اپنے میکے جا نا ہو
تو اکثر یہی سالیاں بہن اور بہنوئی کو بوریت سے بچانے کے لئے ان کو مکمل وقت دیتی ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مرد کے رُخ سے کچھ بات ہوجائے۔۔۔
ہمارے معاشرے میں ایک محاورہ مشہور ہے۔۔۔
سالی۔۔۔
آدھے گھر والی۔۔۔
اکثر مرد جب اپنے عزیز دوستوں میں بیٹھتے ہیں تو چھوٹی سالیوں کے نام پر ایک عجیب مسکراہٹ ان کے چہرے پر آجاتت احباب بھی ذومعنی جملوں سے اس مسکراہٹ کو مزید گہرا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔۔۔
یہ حقیقت عجیب صحیح لیکن بہر حال معاشرے میں موجود ہے۔۔۔
اپنے بہنوئی کے اس رُخ سے ان کی سالیاں بھی اکثربے خبر ہوتی ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب اسلام کے رُخ سے اس پہلو کو دیکھتے ہیں۔۔۔
اسلام کی رُو سے بہنوئی سالی کا آپس میں شرعی پردہ ہے۔۔۔
بہنوئی،سالی کا نامحرم ہے اور گھر کے اندر گاہے بگاہے اس کی موجودگی کی وجہ سے اس پردے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔۔۔
یہ ایسی حقیقت ہے جس سے لڑکی کے ماں باپ بھی آنکھیں بند کئے رکھتے ہیں۔۔۔
اکثر بہنوئی بھی اس پردے کو اپنی ہتک سمجھتے ہیں۔۔۔
اور سالیا ں "ہمارے بہنوئی تو ہمارے بھائی جیسے ہیں" کی سوچ کے ساتھ اس سے صرفِ نظر کرتی ہیں۔۔۔

اور یہ میلان کی خطرناک حد بہنوئی کے علاوہ کسی کے علم میں بھی نہ ہو گی۔۔۔
اور وہ بہنوئی کبھی اپنی بیوی کو بھی اس میلان کانہیں بتائے گا۔۔۔
یہ ایسا خاموش زہر ہے جس سے یا تو وہ مرد واقف ہے یا الله تعالیٰ کی ذات اس کے دل کا حال جانتی ہے۔۔۔
نہ مردوں میں اتنی ایمانی قوت ہے کہ وہ اپنی اس حرکت کو تسلیم کرسکیں۔۔۔
خدارا!اس امتحان میں نہ پڑیں۔۔۔
بیوی کے ماں باپ سے گزارش ہے کہ اپنی دیگر بیٹیوں کو داماد سے شرعی پردہ کروائیں۔۔۔
بیوی کی بہنوں سے گزارش ہے کہ خود ہی پیچھے پیچھے رہا کریں تاکہ بہنوئی کو یہ باور ہو کہ میری سالیاں جھجھک اور شرم والی ہیں۔۔۔
اور مرد حضرات سے گزارش ہے کہ اس نسبی تعلق کے ساتھ مالِ مفت دل ِبے رحم والا معاملہ نہ کریں اور دل کے اندر گھٹیا اور فضول خواہشات پالنے سے گریز کریں۔۔۔
الله تعالیٰ ہمیں اس باریک مسئلے کی حقیقت کا ادراک کرنے والا بنا دے آمین۔
اللہ پاک ہم سب کو عمل کی تفیق عطاء فرمائے ۔۔۔۔۔۔۔۔آمین

Tuesday, May 26, 2020

❤❤خدا کے لئے ❤❤

❤*خدا کے لیے*❤

‼️ ایک شخص نے اپنی مسجد کے پیش امام سے کہا:  مولانا میں کل سے مسجد نہیں آؤں گا؟
پیش امام صاحب نے پوچھا: کیا میں سبب جان سکتا ہوں؟؟
اس نے جواب دیا: ہاں کیوں نہیں! در اصل وجہ یہ ہے کہ جب بھی میں مسجد آتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کوئی فون پہ بات کر رہا ہے تو کوئی دعا پڑھتے وقت بھی اپنے میسجز دیکھ رہا ہوتا ہے، کہیں کونے‌ میں غیبت ہو رہی ہوتی ہے تو کوئی محلے کی خبروں پر تبصرہ کر رہا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ
‼️پیش امام صاحب نے وجہ سننے کے بعد کہا: اگر ہو سکے تو مسجد نہ آنے کا اپنا آخری فیصلہ کرنے سے پہلے ایک عمل کر لیجیے !!
اس نے کہا: بالکل میں تیار ہوں۔
‼️مولانا مسجد سے متصل اپنے حجرے میں گئے اور ایک گلاس پانی لے کر آئے اور اس شخص سے کہا یہ گلاس ہاتھ میں لیں اور مسجد کے اندرونی حصہ کا دو چکر لگائیں مگر دھیان رہے پانی چھلکنے نہ پائے!
‼️اس شخص نے کہا: قبلہ ! اس میں کون سی بڑی بات ہے یہ تو میں انجام دے سکتا ہوں۔
اس نے گلاس لیا اور پوری احتیاط سے مسجد کے گرد دو چکر لگا ڈالے، مولانا کے پاس واپس آ کر خوشی سے بتایا کہ ایک قطرہ بھی پانی نہیں چھلکا۔
‼️پیش امام صاحب نے کہا: یہ بتائیے جس وقت آپ مسجد کا چکر لگا رہے تھے اس دوران مسجد میں کتنے لوگ فون پر باتیں یا غیبت یا محلہ کی خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے ؟؟
‼️اس نے کہا: قبلہ میرا سارا دھیان اس پر تھا کہ پانی چھلکنے نہ پائے، میں نے لوگوں پر توجہ ہی نہیں دی۔
‼️پیش امام صاحب نے کہا: جب آپ مسجد آتے ہیں تو اپنا سارا دھیان "خدا" کی سمت رکھیں؛ جب آپ خالص *خدا کے لیے* مسجد میں آئیں گے تو آپ کو خبر ہی نہ ہو گی کون کیا کر رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ "رسول کی پیروی کرو" یہ نہیں کہا کہ مسلمانوں پر نظر رکھو کہ کون کیا کر رہا ہے۔
‼️خدا سے تمہارا رابطہ تمہارے اپنے عملکرد کی بنا پر مضبوط ہوتا ہے دوسروں کے اعمال کی بنیاد پر نہیں۔
‼️قرآن کریم: وَ كُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيامَةِ فَرْداً
اور سب کو قیامت کے دن اکیلے ہی آنا ہے۔

✒️ سورہ مریم ایت 95

Monday, May 25, 2020

💞شعبان کے روزوں کی معلومات 💞


*کیا شوال کے روزے واجب ہیں؟ اور یہ کتنے روزے ہیں؟ اور انکی فضیلت کیا ہے ؟*
*نیز یہ لگاتار رکھنے ہیں یا وقفے ساتھ رکھ سکتے؟*



جواب..!!
الحمدللہ..!

*رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا واجب نہيں بلکہ مستحب ہیں*

اورمسلمان کے لیے مشروع ہے کہ وہ شوال کے چھ روزے رکھے جس میں فضل عظیم اوربہت بڑا اجر و ثواب ہے ،،
کیونکہ جو شخص بھی رمضان المبارک کے روزے رکھنے کےبعد شوال میں چھ روزے بھی رکھے تو اس کے لیے پورے سال کے روزوں کا اجروثواب لکھا جاتا ہے ۔

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ ثابت ہے کہ اسے پورے سال کا اجر ملتا ہے ۔

🌷ابوایوب انصاری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے( رکھے ) ہوں،
(صحیح مسلم،حدیث نمبر-1164)
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1716)
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-2433)

🌷قرآن میں اللہ پاک فرماتے ہیں،
جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ظلم نہ ہو گا
( سورة الانعام: 160)

🌷نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی شرح اورتفسیر اس طرح بیان فرمائی ہے کہ :
جس نےعید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے اس کے پورے سال کے روزے ہیں
( جو کوئي نیکی کرتا ہے اسے اس کا اجر دس گنا ملے گا )
اورایک روایت میں ہے کہ :
اللہ تعالی ایک نیکی کو دس گنا کرتا ہے لھذا رمضان المبارک کا مہینہ دس مہینوں کے برابر ہوا اورچھ دنوں کے روزے سال کو پورا کرتے ہيں،
(سنن نسائی،حدیث نمبر-2411)
(صحیح الترغیب والترھیب- 1 /421 )

🌱رمضان کے 1 ماہ کے روزے 10 ماہ کے برابر اور شوال کے 6 روزے 60 ایام (دو ماہ) کے برابر ہیں تو اس طرح یہ  پورے سال کے روزے ہوئے،

🌷پھر شوال کے چھ روزے رکھنے کے اہم فوائدمیں یہ شامل ہے کہ یہ روزے رمضان المبارک میں رکھے گئے روزوں کی کمی وبیشی اورنقص کو پورا کرتے ہیں اوراس کے عوض میں ہیں ،
کیونکہ روزہ دار سے کمی بیشی ہوجاتی ہے اورگناہ بھی سرزد ہوجاتا ہے جوکہ اس کے روزوں میں سلبی پہلو رکھتا ہے ۔

*اور روزقیامت فرائض میں پیدا شدہ نقص نوافل سے پورا کیا جائے گا*

🌷جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے :
قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کا محاسبہ ہو گا، اگر وہ ٹھیک رہی تو کامیاب ہو گیا، اور اگر وہ خراب نکلی تو وہ ناکام اور نامراد رہا، اور اگر اس کی فرض نمازوں میں کوئی کمی ہو گی تو رب تعالیٰ ( فرشتوں سے ) فرمائے گا: دیکھو، میرے اس بندے کے پاس کوئی نفل نماز ہے؟ چنانچہ فرض نماز کی کمی کی تلافی اس نفل سے کر دی جائے گی، پھر اسی انداز سے سارے اعمال کا محاسبہ ہو گا“
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-423)

🌷شوال کے روزے اکٹھے یا الگ الگ رکھنا درست ہے، لہٰذا معمولاتِ زندگی کے حساب سے جسے جیسے آسانی ہو اسی حساب سے روزے رکھے، البتہ شوال کے ماہ میں مکمل کریں،

*بہتر ہے کہ اس سوموار سے روزے شروع کر دیں*

  تین فوائد،
1-سوموار اور جمعرات کے روزوں کا اجر،
2-ایام  بیض( 13٬14٬15چاند) کے روزوں کا اجر،
3- شوال کے روزوں کا اجر،


🌷 اگر کسی نے حیض، نفاس، بیماری، سفر یا کسی شرعی وجہ سے رمضان کے روزے چھوڑے تھے تو  اس کیلئے بہتر ہے کہ پہلے رمضان کے صیام کی قضاء مکمل کرے اور  پھر شوال کے روزے رکھے،
لیکن یہ واجب نہیں!
کیونکہ رمضان کے روزوں کی قضاء کیلئے اگلے رمضان سے قبل تک کا وقت ہے، لیکن بہر حال شوال کے صیام سے قبل رمضان کے صیام کی قضاء بہتر اور افضل ہے

🌷رمضان کے روزوں کی قضاء اور شوال کے روزے ایک ہی دن دونوں کی نیت کر کے رکھنا درست نہیں


واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب

Sunday, May 24, 2020

💞عید کن لوگوں کی ہوئی ؟؟💞

🌹🌹
 لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ لَبِسَ الْجَدِیْدِ
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ خَافَ بِالْوَعِیْدِ

عید انکی نہیں جنہوں نے عمده لباس زیب تن کر لیا بلکه عید تو انکی ہے جو الله کی وعید اور پکڑ سے ڈر گئے.

 لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ تَبَخَّرَ بِالْعُوْدِ
 اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَابَ وَلَا یَعُوْدُ

 عید انکی نہیں جنہوں نے آج عمده خوشبوؤں کا استعمال کیا بلکه عید تو انکی ہے جنہوں نے اپنے گناہوں کی توبه کی اور پهر اس پر قائم رہے.

 لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ نَصَبَ الْقُدُوْرَ
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ سَعَدَ بِالْمَقْدُوْرِ

 عید انکی نہیں جنہوں نے عمده کهانوں کی ڈشیں پکائیں بلکه عید تو انکی ہے جنہوں نے حتی الامکان مقدور کے ساتھ سعادت حاصل کی اور نیک بننے کی کوشش کی.

 لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ تَزَیَّنَ بِزِیْنَةِ الدُّنْیَا
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَزَوَّدَ بِزَادِ التَّقْویٰ

 عید انکی نہیں جنہوں نے دنیاوی زیب و زینت اختیار کی بلکه عید تو انکی ہے جنہوں نے تقویٰ اور پرهیزگاری کو اختیار کیا اور اسے اپنا توشه بنایا.

 لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ رَکِبَ الْمَطَایَا
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَرَکَ الْخَطَایَا

 عید انکی نہیں جنہوں نے عمده عمده سواریوں ، گاڑیوں پر سواری کی بلکه عید تو انکی ہے جنہوں نے گناہوں کو چهوڑ دیا.

 لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ بَسَطَ الْبَسَاطَ
اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ جَاوَزَ الصِّرَاطَ

 عید انکی نہیں جنہوں نے اعلیٰ درجه فرش سے اپنے مکانوں کو آراسته کیا بلکه عید تو انکی ہے جو پل صراط سے گزر گئے.
تقبل الله منا ومنكم صالح الأعمال وكل عام وأنتم بخير وصحة وسلامة وعافية 🌹🌹🌹
والسلام محمد عاطف

Saturday, May 23, 2020

❤❤عید الفطر کی نماز کا طریقہ ❤❤

💞*عیدالفطر کی نماز کا طریقہ*💞

  ❤*پہلے نیت کریں*❤

☽ نیت کرتا ہوں میں دو رکعت نماز عیدالفطر کی زائد چھ تکبیروں کے ساتھ منہ میرا کعبہ شریف کی طرف
واسطے اللہ تعالی کے پیچھے اس امام کے.

امام تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ کرثنا پڑھےگا ہمیں بھی تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ لینا ہے اس کے بعد تین زائد تكبيریں ہوں گی.

⛤ پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر باندھ لینا ہے

اسكے بعد امام قرآت کرےگایعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے گااور رکوع سجدہ کرکے پہلی رکعت مکمل ہوگی

🌹دوسری رکعت کے لئے اٹھتے ہی امام قرآت کرے گا یعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھےگا اس کے بعدرکوع میں جانے سے پہلے زائد تینوں تكبيرے ہوں گی

⛤پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دینا ہے

یہاں تک زائد تكبيرے مکمل ہوگئ.
☽ اب اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھاے تکبیر کہہ کر رکوع میں جاینگے.
☽اور بس آگے کی نماز دوسری نمازوں کی طرح پڑھنا ہےپھر سلام پھیرنا ہوگی.

*نماز عیدالفطر سے پہلے خوب شئیر کریں اللہ عمل کی توفیق عطاءفرمائے*
والسلام محمد عاطف

💞💞موجودہ صورتحال میں عید کی نماز کا حکم 💞💞

❤*موجودہ صورت حال میں عید کی نماز حکم*❤

واضح رہے کہ جن شرائط کے ساتھ جمعہ واجب ہوتا ہے انہی شرائط کے پائے جانے پر عید کی نماز بھی واجب ہوتی ہے اور جن شرائط کے ساتھ جمعہ کی نماز درست ہوتی ہے انہیں شرائط کے ساتھ عید کی نماز بھی درست ہوتی ہے البتہ جمعہ کے درست ہونے کے لیے خطبہ ضروری ہے جو کہ نماز جمعہ سے پہلے ہوتا ہے جبکہ عید کی نماز درست ہونے کے لیے خطبہ ضروری نہیں،ہاں سنت مؤکدہ ہے جس کا بلا عذر چھوڑنا درست نہیں۔ اور یہ نماز عید کے بعد ہوتا ہے۔

اس تمہید  کو سمجھنے کے بعد موجودہ صورت حال میں پاکستان اور دیگر ممالک میں عید کی نماز کے بارے میں تفصیل ملاحظہ فرمائیں؛

1-پاکستان میں الحمدللہ حکومت کی جانب سے عید کے اجتماعات کی اجازت ہے اس لیے یہاں جن شہروں یا بڑے قصبوں میں جمعہ پڑھنا درست ہے وہاں کے حضرات عید گاہ یا مساجد میں ہی عید کی نماز کا اہتمام کریں۔جو لوگ کسی معتبر عذر مثلا بیماری وغیرہ کے باعث عید گاہ یا مسجد میں عید کی نماز لیے حاضر نہ ہوسکیں وہ حضرات اپنے اپنے گھروں میں دو چار رکعات انفرادی طور پر پڑھ لیں تو یہ ان کے حق میں افضل ہے۔
یہ ہی حکم دیگر ان ممالک کا بھی ہے جہاں حکومت کی جانب سے عید کے اجتماعات پر کوئی رکاوٹ نہ ہو اور اس علاقے میں جمعہ اور عید کی نمازوں کو اپنی اپنی شرائط کے ساتھ عام حالات میں بھی قائم کیا جاتا ہو۔

2-پاکستان کے علاوہ دیگر ان  ممالک کے حضرات جہاں حکومت کی جانب سے اجتماعات پر اب تک پابندی ہے ان کے لیے اگر کسی جگہ مثلاً فلیٹ یا اپارٹمنٹ کی چھت یا اس کی زمینی منزل، پارکنگ وغیرہ جیسی کھلی اور عمومی نوعیت کی حامل جگہوں میں جمع ہوکر باقاعدہ عید پڑھنا اس طرح ممکن ہو کہ امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدی موجود تو ہوں اور مزید کسی شخص کو عید کی نماز میں شرکت سے منع بھی نہ کیا جائے تو ایسے لوگ بھی عید کی نماز پڑھ لیں۔لیکن جن کے لیے اس طرح عید پڑھنا ممکن نہ ہو بلکہ ان کے لیے صرف اپنے اپنے گھروں میں بند ہوکر عید پڑھنا ممکن ہو ایسی صورت میں ایسے حضرات پر بعض علماء کے نزدیک عید کی نماز واجب نہیں جبکہ دیگر اہل علم کے نزدیک ان پر عید کی نماز  اس صورت میں بھی واجب ہے اور ان کو چاہیے کہ وہ گھر میں ہی کم از کم چار بالغ افراد مل کر نماز عید پڑھیں۔ بندہ کے نزدیک پہلے لوگوں کی رائے راجح ہے۔
 بہرحال جو لوگ قانونی مصلحت اور حکومتی پابندی سے مغلوب ہونے کی وجہ سے یا عید کی نماز کا ذکر کردہ تفصیل کے مطابق انتظام نہ ہونے کی بناء پر نہ پڑھ سکیں تو وہ شرعا معذور شمار ہوں گے اور ایسے تمام حضرات کا اپنے اپنے گھروں میں دو چار رکعات انفرادی طور پر پڑھنا افضل ہے۔ان کو اس کا اہتمام کرلینا چاہیے۔ یہ نوافل عید کے قائم مقام تو نہیں ہوں گے لیکن جس کو عید کی نماز نہ مل سکے اس کے لیے ان دو چار رکعات کے پڑھنے کو فقہاء نے مستحب قرار دیا ہے۔ واللہ سبحانه و تعالى أعلم بالصواب

Friday, May 22, 2020

❤خلاصہ اٹھائیسواں پارہ ❤

💞🌹🌹 *اٹھائیسواں پارہ​* 🌹🌹​​💞
اس میں کل 9 سورتیں ہیں:

💞*(١) سورہ مجادلہ*💞

خولہ بنت ثعلبہ رضي الله عنها کے شوہر نے ان سے ظہار کر لیا جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی، خولہ پریشان ہوئی کہ اب کیا ہو گا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئ اور اپنی فریاد پیش کی اور بار بار پیش کی ہر بار آپ صلی اللہ علیہ و سلم یہی فرماتے رہے کہ آپ اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی آخر اس عورت نے اپنا رب کی طرف ہاتھ اٹھائے تو اللہ رب العزت نے  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر یہ سورت نازل کی جس میں ظہار کے کفارہ کا بیان ہے
*١۔ ایک غلام آزاد کیا جائے* یا
*٢۔ مسلسل دو ماہ کے روزے* یا
*٣۔ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے۔*

💞*(٢) سورہ حشر*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1.* بنونضیر قبیلے نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو دھوکے سے قتل کرنا چاہا تو آپ نےان کا محاصرہ کرلیا کئی دنوں کے محاصرے کے بعد وہ لوگ وہاں سے نکلنے پر تیار ہوئے چنانچہ انہیں جلاوطن کیا گیا اور یہ پہلی جلاوطنی تھی جو خیبر کی جانب ہوئی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ملک شام کی طرف نکال دیا گیا۔
*2-* ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے مہمان رسول کی ضیافت کا بیان اور میزبان کی تعریف ہے۔
*3-* الله تعالى کے بعض صفات کا بیان ہے۔

💞*(٣) سورہ ممتحنہ*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1-* مسلمانوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اسلام دشمنوں سے دوستی نہ کریں کیونکہ ان سے اسلام کوہمیشہ تکلیف ہی پہنچی ہے۔
*2-* جب عورتیں ہجرت کر کے مدینہ منورہ آنے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حکم دیا گیا کہ ان سے اس بات پر بیعت لیں کہ وہ شرک نہیں کریں گی، چوری نہیں کریں گی، زنا نہیں کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی اور بہتان تراشی نہیں کریں گی۔

💞*(۴) سورہ صف*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1-* جس چیز کی نصیحت کی جائے اس پر پہلے عمل کیا جائے ورنہ داعی مجرم ہوگا۔
*2-* جہاد کرنے والے اللہ کی نگاہ میں محبوب ہیں۔
*3-* کوئی کتنی ہی طاقت صرف کردے لیکن نور الہی یعنی اسلام کو مٹا نہیں سکتا ہے۔

💞*(۵) سورہ جمعہ*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1-* جمعہ کی فضیلت اور اس کے بعض آداب کا بیان ہے۔ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم خطبہ دے رہے تھے مال تجارت آیا لوگ آپ کو قیام کی حالت میں چهوڑ کر چلے گئے جس پر سورت نازل ہوئی۔
"2-* بے عمل علماء کا بیان کہ وہ مثل گدھے کے ہیں جس پر بوجھ لدا ہوا ہے لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ یہ بوجھ کس چیز کا ہے۔

*💞(٦) سورہ منافقوں*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1-* اس بات کا بیان ہے کہ منافقین رسالت کی گواہی دینے میں جهوٹے ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کی چالبازیوں سے ہوشیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
نیز غزوہ احد کے موقع پر رئیس المنافقين عبد اللہ بن ابی نے یہ کہا تھا کہ مدینہ میں ہم رہیں گے نبی اور مسلمان نہیں، عزت والے ہم ہیں نبی اور مسلمان نہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب اس سورت میں دیا ہے۔
*2-* مومنوں کو اس بات کی تنبیہ کی گئی ہے کہ کہیں یہ مال اور اولاد تمہاری بربادی کا ذریعہ نہ بن جائیں۔

💞*(٧) سورہ تغابن*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1-* قیامت کے دن جنتی جنت میں رہتے ہوئے غبن کریں گے وہ اس طرح سے کہ وہ لوگ جو جہنم میں چلے گئے ان کا بھی گهر جنت میں بنایا گیا ہے اب ان کے جہنم میں جانے کی وجہ سے جنت والاگهر خالی رہے گا تو جنتی اس پر قبضہ جما لیں گے اسی وجہ سے اس دن کا ایک نام یوم التغابن بهى پڑ گیا۔
*2-* مومنوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں تمہیں ان سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

💞*(٨) سورہ طلاق*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1-* طلاق کے بعض مسائل کا بیان
*2-* مختلف قسم کی عورتوں کی عدت کا بیان کہ نابالغہ اور آئسہ کی عدت تین ماہ حمل والیوں کی عدت وضع حمل وغیرہ
*3-* متقیوں کو پریشانی سے نجات ملے گی۔
 بےحساب رزق ملے گا۔
ان کے معاملات آسان ہونگے۔
ان کے گناہ مٹائے جائیں گے۔
اور اجرعظیم ملے گا۔

💞*(٩) سورہ تحریم*💞
اس سورت میں کئی باتیں ہیں:
*1-* نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم حضرت زینب بنت جحش کے پاس کچھ دیر ٹھہر تے اور وہاں شہد پیتے حضرت حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما نے وہاں معمول سے زیادہ ٹھہر نے سے روکنے کے لئے اسکیم تیار کی کہ ان میں سے جس کے پاس بھی نبی آئیں تو وہ ان سے یہ کہے کہ آپ سے مغافیر کی بو آرہی ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا آپ نے فرمایا : میں نے تو زینب کے صرف شہد پیا ہے اب میں قسم کھاتا ہوں کہ یہ نہیں پیوں گا اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔
*2-* دو جہنمی عورتوں کا بیان ہے اور یہ دونوں نبی کی عورتیں ہیں (نوح، لوط علیہما السلام) اور ان کا کافروں کے لئے بطور مثال ہے اور مومنین کے لئے دو عورتوں کی مثال بیان کی گئی ہے۔
ایک فرعون کی بیوی آسیہ اور
دوسرے عمران علیہ السلام کی بیٹی مریم کہ وہ جنتی ہیں....

‏🌴🌴🌴‏🌴🌴🌴
والسلام محمد عاطف

❤❤خلاصہ 27 پارہ ❤❤

💞🌹🌹 *ستائیسواں پارہ​* 🌹🌹​​💞
اس میں کل سات حصے ہیں:۔

*(1) سورہ ذاریات (بقیہ حصہ)*
*(2) سورہ طور(مکمل)*
*(3) سورہ نجم(مکمل)*
*(4) سورہ قمر(مکمل)*
*(5) سورہ رحمن(مکمل)*
*(6) سورہ واقعہ(مکمل)*
*(7) سورہ حدید(مکمل)*


❤*(١) سورہ ذاریات*❤
اس میں *فرعون* اور اس کے *اہل کاروں* کے دریا میں ڈبوئے جانے،
*قوم عاد* کے ہوا کی نذر کئے جانے،
 *قوم ثمود* اور
*قوم نوح علیہ السلام* کے عذابوں میں گرفتار کئے جانے کا بیان ہے۔

💞*(٢) سورہ طور میں کئی باتیں ہیں*💞

*1-* قیامت کا بیان ہے۔
*2-* جنتی جنت میں کس طرح گھومیں پھریں گے اور ان کا اعتراف کیسا ہوگا اس کا تذکرہ ہے۔
*3-* نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو اہل مکہ نے کیا کیا کہہ کر اذیتوں کا شکار کیا اس کی جانب اشارہ ہے۔

💞*(٣) سورہ نجم میں کئی باتیں مذکور ہیں*💞

*1-* نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ ان کی اصلی حالت میں دیکھا:
*١۔* ابتداء نبوت میں اور
*٢۔* معراج کے موقع پر سدرة المنتہی کے پاس۔
*2-* انسان کی کوشش رائیگاں نہیں جاتی ہے شرط یہ ہے کہ وہ اپنی کوشش میں مخلص ہو۔

❤*(۴) سورہ قمر میں کئی باتیں ہیں*❤

*1*- چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا جو کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نبوت کی نشانی اور کهلا ہوا معجزہ تھا۔
*2-* پورا قرآن مجید انسانوں کے لئے نصیحت ہے اسی لئے اسے بہت آسان بنا دیا گیا ہے تاکہ ہر شخص سمجھ کر اپنی زندگی میں نافذ کر سکے۔
*3-* مختلف قوموں کے دنیا میں عذاب میں مبتلا ہونے اور آخرت کے دن پریشانی میں پھسنےکا بیان ہے۔

*(۵) سورہ رحمن میں بھی کئی باتوں کا بیان ہے*

*1-* قیامت کے دن حساب وكتاب کے لئے ترازو قائم کیا جائے گا۔
*2-* الله نے انسانوں کو دنیا میں بے شمار نعمتیں دی ہیں۔
 اور اچھے لوگوں کو آخرت میں مختلف نعمتوں سے نوازے گا۔
ان کا تذکرہ کرکے بار بار یہ سوال کیا ہے؟ کہ اے انسانو اور جنو تم سب رب کی کن کن نعمتوں کا انکار کرو گے؟

❤*(٦) سورہ واقعہ کی بعض باتیں یہ ہیں*❤

*1-* قیامت کس طرح واقع ہوگی اس کی ہلکی سی جھلک بتائی گئی ہے۔
*2-* قیامت کے روز لوگ تین زمرے میں ہونگے: *سابقین اولین*،
*اصحاب الیمین* اور
*اصحاب المشئمه* یعنی جہنمی لوگ
*3-* الله کی قدرت کاملہ کا بیان:
*١۔* نطفہ سے بچے کی پیدائش،
*٢۔* کهیت میں پودے کا أ گانا،
*٣۔* آسمان سے بارش نازل کرکے اسے پینے کے لئے میٹھا بنانا،
*۴۔* درختوں سے آگ پیدا کرنا۔
یہ سب اللہ ہی کی کاریگری اور قدرت ہے کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔

*(٧) سورہ حدید کی بعض باتیں یہ ہیں*

*1-* الله کی وحدانیت کا بیان
*2-* فتح مکہ سے پہلے خرچ کرنے والوں اور
اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کی فضیلت کا بیان ہے۔
*3-* قیامت کے دن مومنوں کو ایک نور دیا جائے گا جس کی روشنی میں وہ چل رہے ہوں گے اور
منافقین اس نور سے محروم ہونگے۔
*4-* لوہا کے فوائد کا بیان: *١۔* اس سے ہتھیار بناتے ہو اور دوسرے منافع حاصل کرتے ہو جیسے :
*٢۔* گهر بنانا،
*٣۔* گاڑی بنانا
*۴۔ پل وغیرہ


‏🌴🌴🌴‏🌴🌴🌴
والسلام محمد عاطف

Thursday, May 21, 2020

❤❤قضائے عمری کی شرعی حیثیت ❤❤

💞*قضائے عمری کی شرعی حیثیت*💞

آج کل ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو اس طریقہ سے نماز پڑھو تو ساری قضا نمازوں کی ادائیگی ہوجائے گی۔ یہ روایت من گھڑت ہے۔ لہذا اس کو بیان کرنا سرکارصلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان عظیم ہے۔

أنَّ النبيَّ - صلى الله عليه وسلم - قال: "من فاتته صلوات، ولا يدري عددَها، فلْيصلِّ يومَ الجمعة أربع ركعاتٍ نَفْلًا بسلامٍ واحد، ويقْرأُ في كلِّ رَكعةٍ بعد الفاتحة آية الكرسي سبعَ مراتٍ، وإنَّ أعطيناك الكوثر خمس عشرة مرة".

قال علي بن أبي طلب رضي الله عنه: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "إنْ فاتته صلوات سبعمائة سنة كانت هذه الصلاة كفارة لها. قالت الصحابة: إنَّما عُمر الإِنسان -أي: من هذه الأمة- سبعون سنة أو ثمانون؟ فقال
رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: كانت كفارة لما فاته، وما فاتَ من الصَّلوات من أبيه وأمِّه، ولفوائتِ أولادِهِ".ونيَّةُ هذه الصَّلاة أن يقول: نويْتُ أن أُصَلِّيَ أربعَ ركعاتٍ تَقْصيرًا وتكفيرًا لقضاءِ ما فاتَ مني في جميعِ عُمُري صلاةَ نفل متوجِّهًا إلى الكعبة۔

علامہ علی القاری رحمہ اللہ اس روایت کے متعلق اپنی کتاب موضوعات میں لکھتے ہیں:
*باطل قطعا لأنہ مناقض للإجماع علی أن شیئا من العبادات لاتقومُ مقامَ فائتۃ سنوات*
یہ روایت قطعی و یقینی طور پر باطل ہے، اور اجماع کے خلاف ہے، کیوں کہ کوئی بھی عبادت کئی سال کی فوت شدہ نمازوں کے قائم مقام نہیں ہوسکتی۔

*علامہ زرقانی رحمہ اللہ شرح مواہب اللدنیہ میں اس روایت کے متعلق بیان فرماتے ہیں:*
وأقبح من ذلک ما اعتِید فی بعض البلاد مِن صلوٰۃ الخمس فی ھذہ الجمعۃ عَقِب صلٰوتھا زاعمین أنھا تکفّر صلٰوۃ العام أوالعمر المتروکۃ ، و ذلک حرام لوجوہٍ لا تخفی۔
( شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیہ)
*بدترین طریقہ ہے جو کچھ شہروں میں ایجاد کرلیا گیا ہے کہ نماز جمعہ کے بعد پانچ نمازیں پڑھ کر گمان کر لینا کہ یہ سال بھر یا سابقہ ساری عمر کا کفارہ ہو جائے گا۔ ایسا عمل ان وجوہات کی بناء پر حرام ہے جو کسی سے مخفی نہیں۔*

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمہ اللہ اس روایت کے متعلق بیان فرماتے ہیں:
*فوت شدہ نمازوں کے کفارے کے طور پر یہ جو طریقہ قضائے عمری ایجاد کر لیا گیا ہے، یہ بدترین بدعت ہے، اس بارے میں جو روایت ہے وہ موضوع من گھڑت ہے، اور یہ عمل سخت ممنوع ہے، ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود ہے۔ اس جہالت قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانون کا اتفاق ہے۔*
( فتاوی رضویہ)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

❤❤خلاصہ 26 پارہ ❤❤

💞🌹🌹 *پچیسواں پارہ​* 🌹🌹​​💞
اس میں کل پانچ حصے ہیں
*1 - حم السجدة (بقیہ حصہ)*
*2 - سورہ شوریٰ (مکمل)*
*3- سورہ زخرف (مکمل)*
*4- سورہ دخان (مکمل )*
*5- سورہ جاثیہ (مکمل )*

💞*(١)  حم السجدة کے بقیہ حصہ* 💞
اس بات کا بیان ہے کہ اللہ ہی عالم الغیب ہے جیسے قیامت کا علم حمل میں کیا ہے اور وضع حمل کب ہوگا ان تمام باتوں کا علم اللہ کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔

💞*(٢)  سورہ شوریٰ میں کئی باتیں ہیں۔*💞

*1-* الله تعالى تمام خزانوں کا مالک ہے له مقالید السموات والارض یبسط الرزق لمن یشاء ویقدر۔

*2-* الله کی قدرت کی بہت ساری نشانیاں ہیں بارش کا نزول، آسمان وزمین کی تخلیق جانوروں کی پیدائش سمندر کی پیٹھ پر کشتیوں کا چلانا وغیرہ۔

*3-* اولاد دینے کی طاقت صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے وہ جسے چاہے صرف لڑکی دے جسے چاہے لڑکا دے اور جسے چاہے دونوں دے اور جسے چاہے بانجھ کردے۔

💞*(٣) سورہ زخرف میں بھی کئی باتوں کا بیان ہے۔*💞

*1-* گزشتہ اقوام کا اپنے آباء و اجداد کی تقليد اور اس کے نبی کی تکذیب۔

*2-* موسی علیہ السلام اور فرعون کا واقعہ۔

*3-* جنتیوں اور جہنمیوں کا بیان کہ یہ دونوں اپنے اپنے ٹھکانے میں کس طرح زندگی گزار رہے ہوں گے۔

*(۴)  سورہ دخان میں کئی باتیں ہیں۔*

*1-* قرآن مجید کے نزول کا بیان۔

*2-* شب قدر کا تذکرہ کہ اس میں تمام مضبوط امر کا فیصلہ ہوتا ہے۔

*3-* اہل مکہ کی ہٹ دھرمی کہ نبوت کی نشانی دیکھنے کے باوجود اپنے کفر پر اڑے رہے اور کہا کہ یہ تو سکھایا ہوا مجنوں ہے۔

*4-* شجرة الزقوم کا بیان کہ یہ مجرموں کھانا ہوگا۔

*(۵)  سورہ جاثیہ میں بھی بہت سی باتیں ہیں۔*

*1-* الله کی نشانیوں کا تذکرہ ہے کہ آسمان و زمین، انسان، جانور، رات و دن کا آنا جانا بارش کا نزول اور ہواؤں کا چلنا اللہ کی قدرت کاملہ کی نشانی ہیں۔

*2-* الله کی آیات کا مذاق اڑانے والے قیامت کے دن فراموش کر دیئے جائیں گے اور ان پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گی۔

‏🌴🌴🌴‏🌴🌴🌴
والسلام محمد عاطف

Wednesday, May 20, 2020

❤❤خلاصہ چوبیسواں پارہ ❤❤

💞💞🌹🌹 *چوبیسواں پارہ​* 🌹🌹​​💞💞

اس میں تین حصے ہیں :
*1-سورہ زمر ( بقیہ حصہ)*
*2-سورہ مؤمن (مکمل)*
*3-سورہ حم السجدة ( ابتدائی حصہ)*

*(١) سورہ زمر کے بقیہ حصے میں کئی باتیں ہیں۔*

❤*1 - الله کی ربوبیت کا بیان*❤
آسمان وزمین تمام کا خالق صرف اللہ ہی ہے اس کے قائل تمام انسان ہیں۔

💞*2 - الله کی رحمت کی وسعت کا بیان*💞
انسان کو کبھی بھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے۔

*3- جہنمیوں اور جنتیوں کے جہنم اور جنت میں داخل ہونے کی کیفیت کا بیان*

*(٢) سورہ مؤمن میں کئی باتوں کا بیان ہے۔*

💞*1- مومن کا بیان*💞
جب موسیٰ علیہ السلام کے قتل کی سازش فرعون کے دربار میں ہورہی تھی تو ایک مومن جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تها اس نے کہا آپ اسکو اسلیئے قتل کرنا چاھتے ہیں کیوں کہ وہ کہتے ہیں کہ میرا رب صرف اللہ ہےاس نے فرعون اور اس کے درباریوں کو موسی علیہ السلام کے قتل سے ڈرایا اور کہا کہ اس کا انجام بہت برا ہوگا۔

💞*2- فرعون کے کبر و غرور کا بیان*💞
 اس نے رب العزت کو دیکھنے کی ناپاک جسارت کرتے ہوئے ہامان کو ایک محل کی تعمیر کا حکم دیا۔

*3- الله سے اعراض کرنے والوں کی سزا کا بیان*
 عنقریب انکو جہنم میں ڈال دیا جائے گا....

❤*4- انسان کی تخلیق کا بیان*❤
انسان کبھی مٹی تها پهر نطفہ بنا پهر علقہ بنا پهر بچہ بنا پهر جوان ہوا پهر بوڑھا ہوا پهر مرا۔

*(٣) سورہ حم السجدة میں کئی باتیں ہیں.*

*1- آسمان و زمین کی تخلیق*
اللہ نے زمین اور اس کے اندر کی ساری چیزیں چار دن میں بنایا اور آسمان کو دو دن میں بنایا۔

💞*2- کافروں کی شرارت کا ذکر*💞
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم قرآن مجید کی تلاوت کرتے تو یہ لوگ شور مچا تے تاکہ لوگ تلاوتِ قرآن مجید کو نہ سن سکیں۔

❤*3- داعي کا بیان*❤
 اس سے بہتر بات کسی کی نہیں ہوسکتی اور داعی کو کون سا اسلوب استعمال کرنا چاہیے اس کا بیان ہے۔

‏🌴🌴🌴‏🌴🌴🌴
والسلام محمد عاطف

Tuesday, May 19, 2020

❤❤خلاصہ 23 پارہ❤❤

❤❤🌹🌹 *تیئیسواں پارہ​* 🌹🌹​​❤❤

اس پارے میں چار حصے ہیں:
*۱۔ سورۂ یٰس (ابتدائی اور بقیہ حصہ)*
*۲۔ سورۂ صافات (مکمل)*
*۳۔ سورۂ ص (مکمل)*
*۴۔ سورۂ زمر (ابتدائی حصہ)*

💞*(۱) سورۂ یٰس میں پانچ  باتیں یہ ہیں:*💞

*١.رسالت*
*٢.قریش کی مذمت*
*٣۔ حبیب نجار کا قصہ*
(ایک بستی والوں نے اپنے تین انبیاء کو جھٹلایا ، ان کی قوم کا ایک شخص جس کا نام حبیب نجار تھا نے انھیں سمجھانے کی کوشش کی تو انھوں نے اسے شہید کردیا ، جنت میں جاکر بھی اس نے تمنا کی کاش! میری قوم کو معلوم ہوجائے کہ مجھے کیسی نعمتیں ملی ہیں۔)
*٤۔ اللہ کی قدرت کے دلائل:*
*1۔* مردہ زمین جسے بارش سے زندہ کردیا جاتا ہے۔
*2۔* لیل و نہار اور شمس و قمر کا نظام۔
*3۔* کشتیاں اور جہاز جو سمندر میں چلتے ہیں۔)
*٥۔ قیامت*
 (محشر کی ہولناکیاں ، صور پھونکے جانے کا تذکرہ ، اس دن مجرموں کے مونہوں پر مہر لگادی جائے گی اور ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے۔)

*(۲) سورۂ صافات میں دو باتیں یہ ہیں:*

*۱۔ جہنمیوں کا باہم لعن طعن اور جنتیوں کا خوشگوار مکالمہ*

❤*۲۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے قصے* ❤

( *حضرت نوح علیہ السلام* ،
*حضرت ابراہیم علیہ السلام* کی دعوتِ توحید ، انھیں بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم اور اس کی تعمیل ،
*حضرت موسیٰ علیہ السلام* اور
*حضرت ہارون علیہ السلام* کا قصہ ،
*حضرت الیاس علیہ السلام* کا قصہ جنھیں شام میں ایک ایسی قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا تھا جو "بعل" نامی بت کی عبادت کرتی تھی،
*حضرت لوط علیہ السلام* کی قوم کی شہوت پرستی کا قصہ ،
*حضرت یونس علیہ السلام* کے مچھلی کے پیٹ میں ہونے کا قصہ۔)

❤*(۳) سورۂ ص میں دو باتیں یہ ہیں:​*❤

*۱۔ توحید*
(تمام انسانوں اور موت و حیات کے پورے نظام کے لیے ایک اللہ ہی کافی ہے۔)
*۲۔ رسالت*
(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی ، قریش کی مذمت ، تسلی کے طور پر حضرت داؤد علیہ السلام کے شکر کا قصہ اور حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کا قصہ اور دیگر انبیائے کرام کے قصے)

*(۴) سورۂ زمر کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:*

*۱۔ قرآن کی عظمت*
*۲۔ توحید*
(اللہ تعالیٰ انسان کو ماں کے پیٹ میں تین تاریکیوں میں پیدا فرماتے ہیں۔
مشرک کی مثال اس غلام کی سی ہے جس کے کئی آقا ہوں اور موحد کی مثال اس غلام کی سی ہے جس کا ایک ہی آقا ہو۔ )

‏🌴🌴🌴‏🌴🌴🌴
والسلام محمد عاطف

Monday, May 18, 2020

❤❤خلاصہ 22 پارہ ❤❤

❤🌹🌹 *بائیسواں پارہ​* 🌹🌹​❤
اس پارے میں چار حصے ہیں:
*۱۔ سورۂ احزاب (بقیہ حصہ)*
*۲۔ سورۂ سبا (مکمل)*
*۳۔ سورۂ فاطر (مکمل)*
*۴۔ سورۂ یٰس (ابتدائی حصہ)*

*(۱) سورۂ احزاب کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:*

❤*۱۔* ازواج مطہرات کے لیے سات احکام❤ :

*(1)* نزاکت کے ساتھ بات نہ کریں۔
*(2)* بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں۔
*(3)* زمانۂ جاہلیت کی خواتین کی طرح اپنی زینت اور ستر کا اظہار کرتے ہوئے باہر نہ نکلیں۔
*(4)* نماز کی پابندی کریں۔
*(5)* زکوٰۃ دیا کریں۔
*(6)* اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں۔
*(7)* قرآنی آیات کی تلاوت اور احادیث کا مذاکرہ کیا کریں۔

❤*۲۔* مسلمانوں کی دس صفات❤

*۳۔* نکاحِ رسول: جب حضرت زید بن حارثہ اور آپ کی پھوپھی زاد بہن حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے درمیان نباہ نہ ہوسکا اور ان کے درمیان جدائی واقع ہوگئی تو اللہ کے حکم سے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب سے نکاح کرلیا۔

*۴۔* نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کا حکم

*(۲) سورۂ سبا میں دو باتیں یہ ہیں:*

*۱۔* حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کا قصہ
*۲۔* اہل سبا کے غرور و تکبر کا واقعہ

*(۳) سورۂ فاطر میں دو باتیں یہ ہیں:​*

*۱۔* توحید کے دلائل
*۲۔* مسلمانوں کے تین گروہ:
*(1)* وہ مسلمان جن کے گناہ زیادہ ہوں
*(2)* نیکیاں اور گناہ برابر
*(3)* نیکیاں زیادہ ہوں


*(۴) سورۂ یٰس كا ذکر اگلے پارے کے ساتھ کروں گا(ان شاء اللہ)*

‏🌴🌴🌴‏🌴🌴🌴
والسلام محمد عاطف

Sunday, May 17, 2020

❤❤خلاصہ اکیسواں پارہ ❤❤

❤🌹🌹 *اکیسواں پارہ​* 🌹🌹❤

اس پارے میں پانچ حصے ہیں:
*۱۔ سورۂ عنکبوت (بقیہ حصہ)*
*۲۔ سورۂ روم (مکمل)*
*۳۔ سورۂ لقمان (مکمل)*
*۴۔ سورۂ سجدہ (مکمل)*
*۵۔ سورۂ احزاب (ابتدائی حصہ)*

*(۱) سورۂ عنکبوت کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:*

💞*۱۔* تلاوت اور نماز کا حکم💞
*۲۔* نماز کی فضیلت (کہ یہ برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے)
💞*۳۔* معاندین اور ان کی ہٹ دھرمیوں کا ذکر💞
💞*۴۔* دنیا کی بے ثباتی💞


💞*(۲) سورۂ روم میں دو باتیں یہ ہیں:*💞

*۱۔ دو پیش گوئیاں:*

*1۔* نو سال کے اندر اندر روم کے اہل کتاب (عیسائی) ایران کے بت پرستوں کو شکست دے دیں گے۔
*2۔* اسی عرصے میں مسلمان مشرکینِ قریش پر فتح کی خوش منارہے ہوں گے۔ (یہ بدر کی صورت میں ظاہر ہوئی)

*۲۔ توحید کے ضمن میں اللہ کی عظمت کی سات نشانیاں:*

*1۔* اشیاء کو اضداد سے پیدا کرنا (زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے)
*2۔* انسان کی پیدائش مٹی سے
*3۔* زوجین کی محبت
*4۔* زمین و آسمان کی پیدائش
*5۔* رات اور دن کی نیند اور روزگار کی تلاش
*6۔* بجلی کی چمک ، بارش اور اس سے غلے کی پیداوار
*7۔* زمین اور آسمان کا مستحکم نظام


*(۳) سورۂ لقمان میں تین باتیں یہ ہیں:​*

*۱۔ توحید (اللہ کی قدرت کے چار دلائل)*
*1۔* بغیر ستون کا آسمان
*2۔* مضبوط و محکم پہاڑ
*3۔* رینگنے والے مویشی اور حشرات
*4۔* برسنے والی بارش

*۲۔ حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو پانچ وصیتیں:*

*1۔* شرک نہ کرو۔
*2۔* اللہ تعالیٰ ہر چھوٹی بڑی چیز اور عمل کو آخرت میں سامنے لے آئیں گے۔
*3۔* نماز ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، آزمائش میں صبر۔
*4۔* عاجزی اختیار کرو ، تکبر سے بچو۔
*5۔* معتدل چلو ، مناسب آواز میں بات کرو۔

*۳۔ توحید کے ضمن میں یہ بتایا گیا کہ پانچ چیزوں کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے:*

*1۔* بارش کہاں اور کتنی برسے گی؟
*2۔* قیامت کب آئے گی؟
*3۔* پیٹ میں بچہ کن اوصاف کا حامل ہے؟
*4۔* موت کب اور کہاں آئے گی؟
*5۔* انسان کل کیا کرے گا؟

*(٤) سورۂ سجدہ میں چار باتیں یہ ہیں:*

*۱۔ قرآن کی عظمت*
*۲۔ توحید*
(آسمان و زمین کا خالق وہی ہے ، ہر کام کی تدبیر وہی کرتا ہے، پانی کے ایک حقیر قطرے سے مختلف مراحل طے کرانے کے بعد انسان کو وجود بخشا پھر اسے انتہائی پر کشش صورت اور متناسب قدوقامت والا بنایا۔)
*۳۔ قیامت*
(مجرم اس دن سرجھکائے کھڑے ہوں گے، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ، وہ دنیا میں واپس آنے کی تمنا کریں گے، مومنین جو دنیا میں اللہ کے لیے اپنی راحتوں کو قربان کرتے ہیں ، اللہ نے آخرت میں ان کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنھیں کوئی نہیں جانتا۔)
*٤۔ رسالت*
(حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات دیے جانے کا ذکر ہے۔)

*(۵) سورۂ احزاب کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:*

*۱۔ زمانۂ جاہلیت کے تین غلط خیالات کی تردید کی گئی ہے:*

*1۔* ان کا خیال تھا کہ بعض لوگوں کے سینے میں دو دل ہوتے ہیں ، بتایا کہ دل تو بس ایک ہی ہوتا ہے ، یا اس میں ایمان ہوگا ، یا کفر ہوگا۔
*2۔* کلماتِ ظہار کہنے سے بیوی ہمیشہ کے لیے حرام نہیں ہوتی بلکہ کفارہ دینے سے حلال ہوجائے گی۔
*3۔* منہ بولا بیٹا شرعی احکام میں حقیقی بیٹے کی طرح نہیں ہوتا۔

*۲۔ دو غزووں (غزوۂ احزاب اور غزوۂ بنی قریظہ) کا ذکر ہے۔*

‏🌴🌴🌴‏🌴🌴🌴
والسلام محمد عاطف

Saturday, May 16, 2020

❤❤خلاصہ بیسواں پارہ ❤❤

🌷🌲🌲 *بیسواں پارہ​* 🌲🌲🌷

اس پارے میں تین حصے ہیں:
*۱۔ سورۂ نمل (بقیہ حصہ)*
*۲۔ سورۂ قصص (مکمل)*
*۳۔ سورۂ عنکبوت (ابتدائی حصہ)*

*(۱) سورۂ نمل کے بقیہ حصے میں دو باتیں یہ ہیں:*
*۱۔ توحید کے پانچ دلائل*
*(1)* آسمان ، زمین ، بارش اور کھیتیوں کا خالق وہی ہے۔
*(2)* زمین ، نہریں ، پہاڑ اور سمندروں کا نظام وہی چلاتا ہے۔
*(3)* مجبور ، بے بس اور بیمار کی پکار اس کے علاوہ کوئی نہیں سنتا۔
*(4)* بحری اور بری تاریکیوں میں راستہ وہی دکھاتا ہے ، اسی نے ہواؤں کا نظام چلایا۔
*(5)* پہلی بار بھی اسی نے پیدا کیا ، دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا ، رازق بھی وہی ہے۔

😥*۲۔ قیامت*😥
(صور پھونکا جانا ، پہاڑوں کا کا بادلوں کی طرح ہواؤں میں اڑنا ، روز قیامت سب کا جمع ہونا ، نیک لوگوں کو ان کی اچھائیوں کا انعام اور برے لوگوں کو ان کے کیے کی سزا کا ملنا)


*(۲) سورۂ قصص میں دو باتیں یہ ہیں:*
*۱۔* حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا تفصیلی قصہ
*۲۔* حضرت موسیٰ علیہ السلام اور قارون کا قصہ

*(۳) سورۂ عنکبوت کے ابتدائی حصے میں تین باتیں یہ ہیں:​*
💞*۱۔ توحید*💞
(مشرکین کے بت مکڑی کے جالے کی طرح کمزور ہیں۔)
اضافہ(آجکل جدید سائنس مکڑی کے گھر کی پوشیدہ کمزوریاں بھی واضح کر دیں ہیں...)
❤*۲۔ رسالت*❤
 (آزمائش اللہ کی طرف سے اسکے برگزیدہ بندوں پر ضرور آتی ہے ، جو اس آزمائش میں صبرکرے گاکامیاب ہو گا،
اس ضمن میں چند انبیائے کرام کے قصے مذکور ہیں۔)
*۳۔ قیامت کا تذکرہ*
🌿🌿🌿🌿🌿🌿
والسلام محمد عاطف

Friday, May 15, 2020

❤❤خلاصہ انیسواں پارہ ❤❤

❤🌹 🌹 *انیسواں پارہ​* 🌹🌹❤

اس پارے میں تین حصے ہیں:
*۱۔ سورۂ فرقان (بقیہ حصہ)*
*۲۔ سورۂ شعراء (مکمل)*
*۳۔ سورۂ نمل (ابتدائی حصہ)*

*(۱) سورۂ فرقان کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:*
*1۔ قیامت کا بیان*
اس روز مومنین کے لیئےبہترین ٹھکانہ ہو گا...
اور کافر لوگ اپنے اعمال پر نادم ہوں گےکفار لے لیئے بہت تنگ اور مشکل دن ہو گا ....

*2۔ توحید*
(آسمان ، زمین اور رات دن کا خالق اللہ ہی ہے۔)

*3۔ رسالت*
(نبی کو بشیر و نذیر بنا کر بھیجا گیا ہے۔)

❤*4۔ عباد الرحمٰن کی صفات*❤
> عاجزی سے چلنا ،
> جاہلوں سے اعراض ،
> راتوں کو عبادت ،
> جہنم کے عذاب سے پناہ مانگنا ،
> خرچ کرنے میں اعتدال ،
> نہ فضول خرچی نہ بخل ،
> شرک سے اجتناب ،
> قتل ناحق سے بچنا ،
> زنا اور بدکاری سے پرہیز ،
> جھوٹی گواہی سے احتراز ،
> بری مجالس سے پہلوتہی ،
> کتاب اللہ سے متاثر ہونا ،
> نیک بیوی بچوں کی دعا اور یہ دعا کہ ہمیں ہادی اور مہتدی بنا)


*(۲) سورۂ شعراء میں تین باتیں یہ ہیں:*
*۱۔ سات انبیائے کرام کے قصے*
*(١)* حضرت موسیٰ علیہ السلام ،
*(٢)* حضرت ابراہیم علیہ السلام ،
*(٣)* حضرت نوح علیہ السلام ،
*(۴)* حضرت ہود علیہ السلام ،
*(۵)* حضرت صالح علیہ السلام ،
*(٦)* حضرت لوط علیہ السلام ،
*(٧)* حضرت شعیب علیہ السلام)

*۲۔ قرآن کی حقانیت:*
(اسے رب العالمین نے اتارا ہے ، روح امین حضرت جبرائیل علیہ السلام کے واسطے سے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب پر ، لوگوں کو ڈرانے اور متنبہ کرنے کے لیے ، واضح عربی زبان میں۔)

*۳۔ شعراء کی مذمت*
 کہ ان کے پیچھے تو بے راہ لوگ چلتے ہیں ،
یہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں ،
ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں ،
البتہ وہ لوگ مستثنی ہیں جو ایمان لائے اور نیک اعمال اختیار کیے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا۔

*(۳) سورۂ نمل کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:​*
*(۱) قرآن کی عظمت*
*(۲) پانچ انبیائے کرام کا ذکر:*
 *١۔* حضرت موسیٰ علیہ السلام ،
*٢۔* حضرت داؤد علیہ السلام ،
*٣۔* حضرت سلیمان علیہ السلام ،
*۴۔* حضرت صالح علیہ السلام ،
*۵۔* حضرت لوط علیہ السلام۔
بالخصوص واقعۂ نمل ، واقعۂ ہدہد اور واقعۂ ملکہ سبا)
والسلام محمد عاطف

❤❤خواتین کے اعتکاف کے فضائل ❤❤

*🌴 خواتین کے اعتکاف کے فضائل اور چند اھم مسائل🌴*

*🍁 فضائل اعتکاف 🍁*

🌹 حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کیلیے ایک دن کا (نفلی) اعتکاف کرتا ہےتو اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنا دیں گے، ایک خندق کی مسافت آسمان و زمین کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے۔

(📚المعجم الاوسط للطبرانی)

*سبحان اللہ! * ایک دن نفلی اعتکاف کی یہ فضیلت ہے تو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے سنت اعتکاف کی کیا فضیلت ہو گی؟ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو رمضان کی مبارک گھڑیوں میں اعتکاف کرتے ہیں اور مذکورہ فضیلت کے مستحق قرار پاتے ہیں۔

🌹 حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتی رہتی ہیں جیسے وہ ان کو خود کرتا رہا ھو۔

(📚 سنن ابن ماجۃ: باب فی ثواب الاعتكاف)

*سبحان الله *معتکفہ خاتون جتنے دن اعتکاف کرے گی اتنے دن گناہوں سے محفوظ رہے گی اور جو نیکیاں باہر کرتی تھی اور اب اعتکاف کی پابندیوں کیوجہ سے یہ خاتون وہ نیکیاں نہیں کر پا رہی تو
اعتکاف کی حالت میں اس قسم کے اعمال کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں پھر بھی لکھی جاتی ہے۔


*🍁 مسائل اعتکاف 🍁*

*1-) *مسنون اعتکاف کا وقت کب سے شروع ھوتا ھے؟*
 بیس(20) رمضان کو سورج غروب ہوتے ہی مسنون اعتکاف کا وقت شروع  ھو جاتا ہے؛ اس لیے معتکفہ خاتون کو غروب آفتاب سے کچھ دیر پہلے ہی نیت کر کے اپنے اعتکاف والی جگہ یا کمرے میں پہنچنا ضروری ہے، ورنہ اعتکاف مسنون ادا نہ ھو گا۰
اور نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں جب دل میں یہ ارادہ کر لے کہ میں اِس رمضان کی آخری عشرہ میں سنت اعتکاف کرتی ھوں بس اتنی نیت بھی کافی ھے لیکن یہ بات ذھن نشین رھے کہ سورج غروب ھونے سے پہلے پہلے اعتکاف کی جگہ پہنچ کر نیت کرنی ھو گی ورنہ سورج غروب ھونے کے بعد سنت اعتکاف کی نیت معتبر نہ ھو گی وہ سب نفلی اعتکاف ھو جائیگی اور *نفلی اعتکاف* جس وقت چاہے ختم کر سکتی ھے اسمیں وقت کی پابندی نہیں۔

* 2-) * عورت کا اعتکاف گھر کی مخصوص جگہ میں :*
🍁 مرد مسجد میں جب کہ عورت اس جگہ جو اس نے اپنے گھر میں نماز کے لیے مختص کر رکھی  ہے وہاں اعتکاف بیٹھے گی ۔اگر کوئی جگہ نماز کے لیے مختص نہ ہو تو پہلے ایک جگہ مختص کرنا ضروری ہے ورنہ اس کے بغیر اعتکاف میں، عورت کے لئیے بیٹھنا جائز نہیں۔ اگر پورا کمرہ نماز کے لیے مختص ہے تو اس میں اعتکاف درست ہے اور اگر کمرہ نماز کے لیے مختص نہیں تو پہلے پورے کمرے کو نماز کے لیے مختص کریں تب اس میں اعتکاف درست ھو گا۔کمرے کے اندر پردہ لگا کر اس جگہ میں عبادت کرنا درست ھے تاھم جب کمرہ مخصوص ھو تو اسکی ضرورت نہیں رہتی۔

 *3) *عورت کا اعتکاف میں بیٹھنے کا کمرہ کتنا بڑا ھونا چاہیے ؟؟*
🍁 بہتر یہ ہے کہ عورت جس کمرے میں اعتکاف کر رہی ہے وہ کمرہ چھوٹا ہو، سات سے آٹھ فٹ کی جگہ ہو تاکہ عبادات میں یکسوئی رہے۔البتہ اگر کوئی عورت نارمل کمرے میں جو کہ رہائشی کمرہ ہوتا ہے اس میں اعتکاف بیٹھ رہی ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے، تاہم اس صورت میں عبادات میں یکسوئی کا خیال کرنا چاہیے تاکہ اعتکاف کا مقصد مکمل طور پر حاصل ھو۔

 *4) شوہر کی اجازت ضروری ہے:*
🍁 شادی شدہ عورت کو اپنے شوہر کی اجازت سے اعتکاف کرنا ہوگا،لیکن شوہر جب اجازت دے دے تو اب منع کرنے کا اس کو حق نہیں ہے۔

 *5) اعتکاف میں گھر کے کام کاج کرنا:*
🍁 اکثر خواتین کو گھر کے کام کاج کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے یا گھر کے کام کاج خود کرنے پڑتے ہیں،تو اعتکاف کی حالت میں اسی اعتکاف کی جگہ میں رہتے ہوئے گھر کے کام کاج ایک خاص حد تک کر سکتی ہیں۰

 *6-) کھانا پکانا:*
🍁 اگر کوئی کھانا پکانے والی دوسری خاتون نہ ہو تو مجبوراً اعتکاف کی جگہ میں رہتے ہوئے کھانا پکا سکتی ہے،اعتکاف کی جگہ سے نکل کر نہیں پکا سکتی۰

 *7) سحری افطاری سب کے ساتھ کرنا:*
🍁 عورت اپنے گھر والوں کےلیے اعتکاف کی جگہ سے نکل کر سحری وغیرہ نہیں بنا سکتی اور نہ ہی باہر نکل کر گھر والوں کے ساتھ سحری و افطاری کر سکتی ہے، البتہ اعتکاف کی جگہ میں سب گھر والے آکر سحری و افطاری کر سکتے ہیں۰

* 8-) * انسانی ضرورت کے لیے اعتکاف کی جگہ سے باہر نکلنا:*
🍁 اعتکاف سے صرف طبعی حاجت کے لیے نکل سکتی ہے ۔طبعی حاجت،جیسے:پیشاب پاخانہ یا فرض غسل(مثلاً :کسی کو خواب میں احتلام  ھو جائے) کے لیے نکلنا جائز ہے۰سب سے بہترین بات یہی ھے کہ ایسے کمرے میں عورت اعتکاف کرے جہاں آٹیچ باتھ روم بھی ھو تاھم جب یہ سہولت میسر نہ ھو تو کسی بھی کمرہ میں بیٹھ سکتی ھے۰

* 9-) * نفلی وضو یا غسل کے لیے نکلنا:*
🍁 نفلی وضو یعنی وضو کے ھوتے ھوئے تازہ وضو کرنا یا نفلی غسل (جمعہ کے غسل)کے لیے نکلنا جائز نہیں۔جیسے ہی نکل کر غسل خانہ واشروم جائے گی اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ہاں! اگر وضو نہیں ہے اور نفلی عبادت، جیسے: تلاوت ، نوافل وغیرہ کے لیے وضو کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے نکل  سکتی ہے۔

* 10 ) * گرمی لگنے کی صورت میں ٹھنڈک کے لیے غسل کرنا:*
🍁 اگر اعتکاف کی جگہ کے اندر نہانے کا انتظام ہو سکتا ہے تو اعتکاف کی جگہ میں نہا سکتی ہیں، اگر وہاں پانی گرتا ھو تو بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ عورت کی اعتکاف کی جگہ حقیقی  مسجد نہیں. بصورت دیگر واشروم جا کر نہانے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔تاہم اس میں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ اگر عورت وضو کے لیے یا قضائے حاجت کے لیے واشروم جائے تو وہیں اپنے اوپر پانی بہا کر نہا لے،لیکن زیادہ وقت لگانا درست نہیں،بلکہ جتنی دیر وضو میں لگتی ہے اتنی دیر میں نہا کر فارغ ھو کر جلدی نکلنے کی کوشش کرے۰

 *11-) * ہاتھ دھونے کے لیے نکلنا:*
🍁 کھانے کے لیے، ہاتھ دھونے کے لیے اعتکاف کی جگہ سے نکلنا درست نہیں گو یہ ایک سنت عمل ہے ،لیکن شرعی یا طبعی حاجت نہیں۔

* 12-)* صابن سے منہ دھونا:*
وضو کے ارادے کے بغیر صابن سے ہاتھ منہ دھونے سے اعتکاف فاسد ھو جاتا ہے۔ہاں! اگر وضو ٹوٹ گیا ہے اور وضو بنانے کے لیے صابن لے کر نکلی اور صابن سے وضو کیا تو اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔

* 13-) * سخت بیماری :*
🍁 جو عورت سخت بیمار ھو جائے اور اعتکاف میں ٹہرنا مشکل ہو تو اگر ڈاکٹر کا اعتکاف والی جگہ پر انا ممکن ھو تو بہت بہتر ھے ورنہ عورت  دوائی کے لیے نکل جائے اس سے اعتکاف تو ٹوٹ جائے گا، ایک روزہ اور ایک دن رات قضا بھی کرنا پڑے گی مگر گناہ گار نہ ھو گی ۔

* 14-) *بلا ضرورت شرعی و طبعی کے نکلنا:*
🍁 شرعی یا طبعی حاجت کے علاوہ کسی اور کام کے لیے اعتکاف سے نکلنا جائز نہیں۔ اگر شرعی یا طبعی حاجت نہیں تھی پھر بھی اعتکاف سے نکل گئی تو جان بوجھ کر نکلی ھو یا بھول کر ، ایک گھڑی کے لیے نکلی یا ایک گھنٹے کے لیے،سنت اعتکاف ختم ھو گیا اور وہ نفلی اعتکاف بن گیا۔ ایسی صورت میں ایک دن اعتکاف کی قضا روزہ سمیت کرنی چاہیے۔

* 15-)* اعتکاف میں بات چیت کرنا*
🍁 بعض خواتین کا خیال ہے کہ اعتکاف میں بیٹھ کر بالکل بات نہیں کر سکتے یہاں تک کہ اپنے محرم مردوں سے بھی پردہ کرنا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
یاد رہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں. ہاں بلا ضرورت باتیں کرنا اچھا نہیں، لیکن اعتکاف نہ تو بالکل چپ کا روزہ ہوتا ہے اور نہ ہی محرم سے پردہ. لہٰذا ضروری بات چیت کر سکتی ہیں،کوئی محرم مرد یا کوئی عورت ان کے پاس آئے تو ان سے مل بھی سکتی ہیں۔

* 16-)* اعتکاف میں حیض واستحاضہ:*
🍁 اگر عورت حالت استحاضہ میں ہو تو اعتکاف کر سکتی ہے،*البتہ حالتِ حیض ونفاس میں اعتکاف درست نہیں*، کیونکہ حیض ونفاس سے پاک ہونا ہر طرح کے اعتکاف کے لیے لازم ہے اور اگر دورانِ اعتکاف حیض یا نفاس شروع ھو گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

* 17-) * حیض روکنے والی دوائی استعمال کرنا:*
🍁 عورت کے لیے اعتکاف کے دنوں میں حیض روکنے والی دوا استعمال کرنا جائز ہے تاھم بہتر نہیں اگر لازمی طور پر دوا استعمال کرنے کا ارادہ ھو تو دوا ڈاکٹر کی تجویز کے بعد استعمال کرے  تاکہ کہیں صحت پر برا اثر نہ پڑے۔اگر صحت پر برا اثر پڑتا ہو تو دوائی استعمال نہ کرنا بہتر ہے۔

* 18-) * بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال:*
🍁 اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال مناسب نہیں۔لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔تاہم وقت دیکھنے کے لیے یا خاص دینی لیٹریچر و کتب موبائل میں پڑھنے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں تاھم پھر بھی اجتناب بہتر ھے۰

*19-) *اعتکاف سے نکلنے کا طریقہ*
🍁 عید کے چاند کا جیسے ہی اعلان ھو تو سنت اعتکاف مکمل ھو کر خود بخود ختم ھو جاتا ھے اسکے ختم کرنے کے لئیے کوئی بھی مخصوص عمل نہیں۔

*20-) *بعض غیر ضروری رسومات*
🍁 بعض لوگ اعتکاف کے اختتام پر مُعتَکِف مرد یا مُعتَکِفہ خاتون کو مبارکباد دینا لازم سمجھتے ہیں اور اسی رات انکے گھر میں یا اپنے گھر بلا کر دعوت طعام وغیرہ کا پروگرام بھی لازم سمجھا جاتا ھے جسکے نہ ھونے کیوجہ سے بات ناراضگی کی طرف بڑھ جاتی ھے یہ سب محض ایک رسم ھے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

*وَ آخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِله ربِّ الْعَلمِین*

والسلام محمد عاطف

Thursday, May 14, 2020

❤❤خلاصہ 18 سپارہ ❤❤

🌹🌹 *اٹھارھواں پارہ​* 🌹🌹

اس پارے میں تین سورتيں ہیں:
*۱۔ سورۂ مؤمنون (مکمل)*
*۲۔ سورۂ نور (مکمل)*
*۳۔ سورۂ فرقان (ابتدائی حصہ)*

*(۱) سورۂ مؤمنون میں سات باتیں یہ ہیں:*
*۱۔* استحقاقِ جنت کی سات صفات
*۲۔*  تخلیقِ انسان کے نو مراحل
*۳۔* توحید
*٤۔* انبیاء کے قصے
*۵۔* نیک لوگوں کی چار صفات
*٦۔* نہ ماننے والوں کے انکار کی اصل وجہ
*۷۔* قیامت

*۱۔ جنت کے مستحق بننے کی سات صفات:*
*(۱)* ایمان ،
*(۲)* نماز میں خشوع ،
*(۳)* اعراض عن اللغو ،
*(٤)* زکوۃ ،
*(۵)* پاکدامنی ،
*(٦)* امانت داری ،
*(۷)* نمازوں کی حفاظت۔

*۲۔ تخلیقِ انسان کے نو مراحل:*
*(۱)* مٹی
*(۲)* منی
*(۳)* جما ہوا خون
*(٤)* لوتھڑا
*(۵)* ہڈی
*(٦)* گوشت کا لباس
*(۷)* انسان
*(۸)* موت
*(۹)* دوبارہ زندگی

*۳۔ توحید:*
آغازِ سورت میں توحید کے تین دلائل ہیں:
*(۱)* آسمانوں کی تخلیق ،
*(۲)* بارش اور غلہ جات ،
*(۳)* چوپائے اور ان کے منافع۔

*۴۔ انبیائے کرام کے قصے:*
*(۱)* حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی کشتی کا ذکر۔
*(۲)* حضرت موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کا ذکر۔
*(۳)* حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم کا تذکرہ۔

*۵۔ نیک لوگوں کی چار صفات:*
*(۱)* اللہ سے ڈرتے ہیں ،
*(۲)* اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ،
*(۳)* شرک اور ریا نہیں کرتے ،
*(٤)* نیکیوں کے باوصف دل ہی دل میں ڈرتے ہیں کہ انھیں اللہ کے پاس جانا ہے۔

*٦۔ نہ ماننے والوں کے انکار کی اصل وجہ:*
ان کے انکار کرنے اور جھٹلانے کی نہ یہ وجہ ہے کہ آپ کوئی ایسی نئی بات لے کر آئے ہیں جو پچھلے انبیائے کرام لے کر نہ آئے ہوں ، نہ آپ کے اعلیٰ اخلاق ان لوگوں سے پوشیدہ ہیں ، اور نہ یہ سچ مچ آپ کو (معاذاللہ) مجنون سمجھتے ہیں اور نہ ان کے انکار کی یہ وجہ ہے آپ ان سے معاوضہ مانگ رہے ہیں۔ اصل وجہ اس کے برعکس یہ ہے کہ حق کی جو بات آپ لے کر آئے ہیں، وہ ان کی خواہشات کے خلاف ہے ، اس لیے اسے جھٹلانے کے مختلف بہانے بناتے رہتے ہیں۔

*۷۔ قیامت:*
روزِ قیامت جس کے اعمال کا ترازو وزنی ہوگا وہ کامیاب ہے اور جس کےنيک اعمال کا ترازو ہلکا ہوگا وہ ناکام ہے۔


*(۲) سورۂ نور میں دو باتیں یہ ہیں:*
*۱۔* سولہ احکام و آداب
*۲۔* اہل حق اور اہل باطل کی تین مثالیں


*۱۔ 16 احکام و آداب:​*
*١۔* زانی اور زانیہ کی سزا سو کوڑے ہیں۔ (احادیث سے ثابت ہے کہ یہ حکم غیرشادی شدہ کے لیے ہے)
*٢۔* بدکار مرد یا عورت کو نکاح کے لیے پسند کرنا مسلمانوں پر حرام ہے۔
*٣۔* عاقل ، بالغ ، پاکدامن مرد یا عورت پر بغیر گواہوں خکے زنا کی تہمت لگانے والے کی سزا اسی(٨٠) کوڑے ہیں۔
میاں بیوی کے لیے بجائے گواہوں کے لعان کا حکم ہے۔
*۴۔* جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بعض منافقین نے بہتان لگایا جو کہ بہت بڑا بہتان تھا ، مسلمانوں کی روحانی ماں پر لگایا گیا تھا، اللہ تعالیٰ نے دس آیات میں اس واقعے کا ذکر فرمایا ہے ، ان آیات میں منافقین کی مذمت ہے اور مسلمانوں کو تنبیہ ہے کہ آئندہ کبھی اس قسم کی بہتان تراشی میں حصے دار نہ بنیں اور حرمِ نبوت کی عفت و عصمت کا اعلان فرمایا گیا۔
*۵۔* کسی کے گھر میں بلا اجازت داخل نہ ہوا کریں ،
*٦۔* اجازت سے پہلے سلام بھی کرلینا چاہیے۔
*٧۔* آنکھوں اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔
*٨۔* نکاح کی ترغیب۔
*٩۔* جو غلام یا باندی کچھ روپیہ پیسہ ادا کرکے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہوں ان کے ساتھ یہ معاہدہ کرلیا کریں۔
*١٠۔* باندیوں کو اجرت کے بدلے زنا پر مجبور نہ کریں۔
*١١۔* چھوٹے بچوں اور گھر میں رہنے والے غلاموں اور باندیوں کو حکم ہے کہ اگر وہ نماز فجر سے پہلے ، دوپہر کے قیلولے کے وقت اور نماز عشاء کے بعد تمھارے خلوت والے کمرے میں داخل ہوں تو اجازت لے کر داخل ہوں ، کیونکہ ان تین اوقات میں عام طور پر عمومی استعمال کا لباس اتار کر نیند کا لباس پہن لیا جاتا ہے۔
*١٢۔* بچے جب بالغ ہوجائیں تو دوسرے بالغ افراد کی طرح ان پر بھی لازم ہے کہ وہ جب بھی گھر میں آئیں تو اجازت لے کر یا کسی بھی طریقے سے اپنی آمد کی اطلاع دے کر آئیں۔
*١٣۔* وہ عورتیں جو بہت بوڑھی ہوجائیں اور نکاح کی عمر سے گزر جائیں اگر وہ پردے کے ظاہری کپڑے اتار دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
*١۴۔* گھر میں داخل ہوکر گھر والوں کو سلام کریں۔
*١۵۔* اجازت کے بغیر اجتماعی مجلس سے نہ اٹھیں۔
*١٦۔*  اللہ کے رسول کو ایسے نہ پکاریں جیسے آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہیں۔

*۲۔ اہل حق اور اہل باطل کی تین مثالیں:*

*پہلی مثال:*
میں مومن کے دل کے نور کو اس چراغ کے نور کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جو صاف شفاف شیشے سے بنی ہوئی کسی قندیل میں ہو اور اس قندیل کو کسی طاقچے میں رکھ دیا جائے تاکہ اس کا نور معین جہت ہی میں رہے جہاں اس کی ضرورت ہے، اس چراغ میں جو تیل استعمال ہوا ہے وہ تیل زیتون کے مخصوص درخت سے حاصل شدہ ہے ، اس تیل میں ایسی چمک ہے کہ بغیر آگ دکھائے ہی چمکتا دکھائی دیتا ہے۔ یہی حال مومن کے دل کا ہے کہ وہ حصولِ علم سے قبل ہی ہدایت پر عمل پیرا ہوتا ہے پھر جب علم آجائے تو نور علی نور کی صورت ہوجاتی ہے۔

*دوسری مثال:*
اہل باطل کے اعمال کی ہے جنھیں وہ اچھا سمجھتے تھے، فرمایا کہ ان کی مثال سراب جیسی ہے، جیسے پیاسا شخص دور سے سراب کو پانی سمجھ بیٹھتا ہے، لیکن جب قریب آتا ہے تو وہاں پانی کا نام و نشان بھی نہیں ہوتا ، یہی حال کافر کا ہے کہ وہ اپنے اعمال کو نافع سمجھتا ہے، لیکن جب موت کے بعد اللہ کے سامنے پیش ہوگا تو وہاں کچھ بھی نہیں ہوگا، اس کے اعمال غبار بن کر اڑچکے ہوں گے۔

*تیسری مثال:*
میں ان کے عقائد کو سمندر کی تہ بہ تہ تاریکیوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے ، جہاں انسان کو اور تو اور اپنا ہاتھ تک دکھائی نہیں دیتا، یہی حال کافر کا ہے جو کفر اور ضلالت کی تاریکیوں میں سرگرداں رہتا ہے۔

*(۳) سورۂ فرقان کے ابتدائی حصے میں چار باتیں یہ ہیں:*
*(۱)* توحید
*(۲)* قرآن کی حقانیت
*(۳)* رسالت
*(۴)* قیامت

*(۱) توحید:*
اللہ وہ ذات ہے جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے ، نہ اس کا کوئی بیٹا ہے ، نہ کوئی شریک ہے ، اس نے ہر چیز کو پیدا کرکے اسے ایک نپا تلا انداز عطا کیا ہے۔

*(۲) قرآن کی حقانیت:*
کافروں کی قرآن کے بارے میں دو قسم کی غلط بیانیاں ذکر کی ہیں:
*1۔* یہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا افتراء اور اپنی تخلیق ہے جس میں کچھ دوسرے لوگوں نے تعاون کیا ہے۔
*2۔* یہ گزشتہ قوموں کے قصے اور کہانیاں ہیں جو اس نے لکھوالی ہیں۔

*(۳) رسالت:*
کفار کا خیال تھا کہ رسول بشر نہیں بلکہ فرشتہ ہوتا ہے اور اگر بالفرض انسانوں میں سے کسی کو نبوت و رسالت ملے بھی تو وہ دنیاوی اعتبار سے خوشحال لوگوں کو ملتی ہے ، کسی غریب اور یتیم کو ہرگز نہیں مل سکتی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس باطل خیال کی تردید واضح دلائل سے کی ہے۔

*(۴) قیامت:*
روزِ قیامت کافروں کے معبودانِ باطلہ سے اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ کیا تم نے میرے ان بندوں کو بہکایا تھا یا یہ راستے سے خود بھٹکے تھے؟ تو وہ اپنے عبادت گزاروں کو جھٹلادیں گے اور ان کی غفلت کا اقرار کریں گے ، پھر ان کافروں کو بڑے بھاری عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔

🌴🌴🌴🌴🌴🌴

Wednesday, May 13, 2020

❤❤اعتکاف کی شرعی حیثیت ❤❤

📚📚اعتکاف کی شرعی حیثیت ،اعتکاف کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے اور کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا؟ مع اعتکاف کی قضا کا حکم اور طریقہ✍

🚨اعتکاف کی شرعی حیثیت 🚨
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی اگر بعض مسلمانوں نے اعتکاف کرلیا تو تمام اہلِ محلہ کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، اور اگر پورے محلے میں کسی نے بھی اعتکاف نہ کیا تو تمام اہلِ محلہ گناہ گار ہوں گے۔ نیز مردوں کے لیے ایسی مساجد میں اعتکاف کرنا شرط ہے جہاں امام و مؤذن مقرر ہو، ایسی مساجد کے علاوہ مصلوں اور گھروں میں اعتکاف کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، البتہ خواتین کے لیے اپنے گھر میں جگہ مقرر کرکے اعتکاف کرنے کا حکم ہے۔

🚨 *سنت اعتکاف کے لیے روزے کی شرط:*🚨

سنت اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے، روزے کے بغیر یہ اعتکاف درست نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ اگر اعتکاف کے دوران معتکف نے کسی بھی وجہ سے روزہ نہیں رکھا یا اس کا روزہ کسی بھی وجہ سے ٹوٹ گیا تو اس کا اعتکاف بھی ٹوٹ جائے گا۔
(سنن ابی داؤدحدیث: 2475، اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار علی الدر المختار، آپ کے مسائل اور ان کاحل، فتاویٰ عثمانی)

🚨 *مسئلہ:*
اس سے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ اگر کوئی معتکف اس قدر بیمار ہوا کہ اس کو روزہ توڑنے کی نوبت پیش آئی تو روزہ توڑنے سے اس کا اعتکاف بھی ٹوٹ جائے گا۔

🚨*معتکف شرعی اجازت کے بغیر مسجد سے نہ نکلے:*
معتکف کے لیے ضروری ہے کہ وہ اعتکاف کے ایام میں مسجدکی شرعی حدود ہی میں رہے ، کسی شرعی اجازت کے بغیر مسجد سے نہ نکلے۔ معتکف اگر کسی شرعی اجازت کے بغیر مسجد سے نکل جائے چاہے بھول کر ہو یا جان بوجھ کر تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا، البتہ اگر اعتکاف بھول کر یا غلطی سے ٹوٹ جائے تو اس کا گناہ نہیں ہوتا۔
(سنن ابی داؤد حدیث:2475، احکامِ اعتکاف، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)

🚨 *مسجد سے باہر نکلنے کا مطلب:*
مسجد سے نکلنا اس وقت کہلائے گا جب دونوں پاؤں مسجد سے اس طرح باہر نکل جائیں کہ اسے عرف میں مسجد سے نکلنا کہا جا سکے۔ اس لیے معتکف مسجد میں رہتے ہوئے صرف سر ،یا ہاتھ، یا ایک پاؤں، یا بیٹھ کر یا لیٹ کر صرف دونوں پاؤں باہر نکال دے تو اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا۔
(صحیح البخاری حدیث: 2028، اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، فتاوی ٰمحمودیہ)

🚨*معتکف کے لیے پیشاب اور قضائے حاجت کے لیے نکلنے کا حکم:*
1⃣ معتکف قضائے حاجت اور پیشاب کے لیے مسجد سے باہر جاسکتا ہے، لیکن اگر  فراغت کے بعد تھوڑی دیر بھی وہاں ٹھہر گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا، البتہ اگر وضو کرنا چاہے تو وضو کے لیے ٹھہر سکتا ہے، لیکن وضو سے فارغ ہوجانے کے بعد فورًا مسجد لوٹ آنا ضروری ہے۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار علی الدر المختار، مراقی الفلاح، مسائلِ اعتکاف)
2⃣ معتکف اگر قضائے حاجت کے لیے نکلے اور وہاں جاکر معلوم ہوکہ بیت الخلا مصروف ہے تو وہ وہاں انتظار بھی کرسکتا ہے۔ (احسن الفتاویٰ، اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف)
3⃣ معتکف کے لیے اگر کسی معقول عذر کی وجہ سے مسجد کے بیت الخلا کا استعمال سخت دشوار ہو تو وہ قضائے حاجت کے لیے گھر بھی جاسکتا ہے۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار علی الدر المختار، فتاویٰ محمودیہ)
4⃣ معتکف کو پیشاب کے بعد قطرے نکلنے کا مرض ہوجس کی وجہ سے اس کو استنجا کی ضرورت پیش آرہی ہو تو وہ استنجا کے لیے مسجد سے باہر نکل سکتا ہے ۔(مسائل اعتکاف ۔)

🚨 *معتکف کے لیے وضو کے احکام:*
1⃣ معتکف کو وضو کی ضرورت ہو اور مسجد کی شرعی حدود میں وضو کرنے کا انتظام بھی ہو تو ایسی صورت میں وضو کے لیے مسجد سے نکلنا درست نہیں، البتہ اگر وضو کا انتظام نہ ہو تو وضو کے لیے مسجد سے باہر نکلنا جائز ہے۔
2⃣ اگر وضو خانے میں رش ہو تو معتکف وہاں انتظار بھی کرسکتا ہے، البتہ وضو سے فارغ ہوتے ہی فورًا مسجد لوٹ آنا ضروری ہے۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف،مسائلِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ، احسن الفتاویٰ)
3⃣ معتکف کو ہر نماز کے لیے خواہ وہ فرض ہو، واجب ہو،سنت ہو، نفل ہو، قضا نماز ادا کرنی ہو، تلاوت کرنی ہو، یا سجدہ تلاوت اداکرنا ہو؛ ان سب کے لیے جس وقت بھی چاہے وضو کرنے کے لیے مسجد سے باہر جانا جائز ہے اگر مسجد میں وضو کا انتظام نہ ہو۔البتہ اگر معتکف پہلے سے با وضو ہو تو اسے دوبارہ وضوکرنے کے لیے مسجد سے نکلنا درست نہیں، لیکن اگر عینِ مسجد ہی میں وضو کا انتظام ہو تو با وضو ہوتے ہوئے بھی دوبارہ وضو کرسکتا ہے۔
4⃣ معتکف جب وضوکے لیے جائے تو وضو کے دوران مسواک اور ٹوتھ پیسٹ بھی کرسکتا ہے، صابن بھی استعمال کر سکتا ہے، بس کوشش کرے کہ ان اضافی کاموں میں وقت زیادہ خرچ نہ ہو۔
(احکامِ اعتکاف، احسن الفتاویٰ)

🚨 *معتکف کے لیے غسل کے احکام:*
1⃣ معتکف کو اگر احتلام ہوجائے تو مناسب یہ ہے کہ فورًا مسجد سے نکل جائے اور غسل کرکے فورًامسجد لوٹ آئے۔ مسجد سے نکلنے کے لیے کوئی خاص طریقہ نہیں بلکہ جیسے بھی ہو مسجد سے نکلنا درست ہے، لیکن اگر فورًا مسجد سے نکلنے کایا غسل کرنے کا موقع نہ ہو توتیمم کرکے مسجد ہی میں رہے، پھر جب موقع ملے تو جاکر غسل کرکے مسجد لوٹ آئے۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)
2⃣ اعتکاف کی حالت میں صرف غسلِ جنابت کے لیے مسجد سے نکلنا جائز ہے،اس کے علاوہ جو غسل صفائی یا ٹھنڈک کے لیے ہو یا جمعہ کا مسنون غسل ہو تو اس کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں کیوں کہ اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، امداد الاحکام، فتاویٰ عثمانی)
3⃣ اگر کوئی شخص صفائی یا ٹھنڈک کے لیے غسل کرنا چاہے تو اس کے لیے مسجد ہی میں ایسا انتظام کرلے کہ پانی مسجد کے فرش پر نہ گرے، جیسے کسی ایسے ٹب یا بڑے برتن کا انتظام کرلیا جائے جس میں مناسب پردے کے ساتھ غسل کیا جاسکتا ہو۔(احکامِ اعتکاف، رد المحتار، مسائلِ اعتکاف، محمودیہ)
▪دوسری صورت یہ ہے کہ مسجد میں کسی مناسب جگہ عارضی غسل خانہ بنایا جائے، جو صرف غسل کے لیے ہواور اس کا پانی مسجد کے فرش پر نہ گرے۔ عارضی غسل خانہ بنانے کے لیے مستند اہل علم کی زیرنگرانی مناسب کوشش کرنی چاہیے۔
▪اگر مسجد میں ایسا کوئی انتظام نہ ہوسکتا ہو اور معتکف کو گرمی یا کسی اور وجہ سے نہانے کی شدید حاجت ہورہی ہو تو ایسی شدید مجبوری میں بعض اہلِ علم نے اتنی اجازت دی ہے کہ جب قضائے حاجت کے لیے جائے تو ساتھ میں جلدی سے غسل بھی کرتا آئے، اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا، البتہ کوشش یہ ہو کہ اس اجازت پر شدید مجبوری ہی میں عمل کیا جائے۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، آپ کے مسائل اور ان کا حل، محمودیہ، فتاوی ٰدارالعلوم زکریا)

🚨 *مسئلہ:* معتکف کو احتلام ہوجائے اور وہ اسی  کپڑے کے نجاست والے مقام کو اچھی طرح دھو کر وہ لباس دوبارہ پہن لے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

🚨 *کلی کرنے، ہاتھ دھونے، مسواک یا ٹوتھ پیسٹ کرنے اور سر دھونے کے لیے نکلنے کا حکم:*
اعتکاف کی حالت میں کلی کرنے، مسواک یا ٹوتھ پیسٹ کرنے اور سر دھونےکے لیے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں، اگر ان کاموں کے لیے مسجد سے باہر چلا جائے چاہے بھول کر ہو، غلطی سے ہو یا جان بوجھ کر ہو تو اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اس لیے ان کاموں کی اگر ضرورت پڑرہی ہو تو مسجد ہی میں ان کے لیے ایسا مناسب انتظام کرلیا جائے کہ ان کے لیے مسجد سے باہر جانا بھی نہ پڑے اور پانی بھی مسجد میں نہ گرے۔ اسی طرح ہاتھ دھونے اور برتن دھونے کے لیے مسجد ہی میں مناسب انتظام کرلینا چاہیے۔
(مسائلِ اعتکاف، اعتکاف کے فضائل و احکام)

🚨 *معتکف کے لیے کنگھی کرنے اور بال وناخن کاٹنے کا حکم:*
اعتکاف کی حالت میں کنگھی کرنا، ناخن اور بال کاٹنا بھی جائز ہے البتہ اس بات کا خیال رکھے کہ ناخن اور بال مسجد میں نہ گرنے پائیں۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف)
یہاں یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ معتکف کو چاہیے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ہی بال وناخن کاٹ لے تاکہ اعتکاف کے قیمتی لمحات ان اضافی کاموں میں صرف نہ ہوں۔

🚨 *معتکف کے لیے مسجد سے باہر بات چیت اور دعا سلام کا حکم:*
معتکف جب وضو یاقضائے حاجت وغیرہ کی ضرورت کے لیے مسجد سے نکلے تو آتے جاتے چلتے چلتے تو کسی کے ساتھ بات چیت اور دعا سلام کرسکتا ہے، لیکن اگر وہ ان کاموں کے لیے تھوڑی دیر بھی ٹھہر گیا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا، اسی طرح وضو کے دوران بھی وضو کرتے کرتے ضرورت کی بات چیت کرلی تو اس سے بھی اعتکاف نہیں ٹوٹتا، البتہ اس کے لیے ٹھہرنے سے اجتناب ضروری ہے۔
(سنن ابی داؤد حدیث: 2474، اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، امداد الاحکام، فتاویٰ محمودیہ)

🚨 *جسم یا کپڑوں پر لگی نجاست دھونے کے لیے مسجد سے نکلنے کا حکم:*
معتکف کے بدن یا جسم پر اگر کوئی نجاست لگ جائے اور مسجد میں اس کو دھونے کا کوئی انتظام نہ ہویا مسجد میں اس کو دھونا مشکل ہو تو اس ناپاکی کو دور کرنے کے لیے مسجد سے نکلنا درست ہے۔
(مسائل ِ اعتکاف، اعتکاف کے فضائل و احکام)

🚨 *معتکف کے لیے کھانے پینے کے احکام:*
1⃣ اعتکاف کی حالت میں مسجد میں کھانا پینا جائز ہے، البتہ اس کے لیے مناسب انتظام ہونا چاہیے تاکہ مسجد کی صفائی بھی متاثر نہ ہو اور دوسروں کو تکلیف بھی نہ ہو۔
2⃣ معتکف کو کھانے پینے کی حاجت ہو اور کوئی لانے والا نہ ہو تو ایسی صورت میں وہ خود جاکر بھی لاسکتا ہے۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار، فتاویٰ محمودیہ)

🚨 *نمازِ جمعہ کے لیے دوسری مسجد جانے کا حکم:*
1⃣ بہتر یہ ہے کہ اعتکاف ایسی مسجد میں کرے جہاں جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہو، لیکن اگر کوئی شخص ایسی مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھے جہاں جمعہ نہ ہوتا ہو تو وہ جمعہ کی نماز کے لیے دوسری مسجد جاسکتا ہے۔
2⃣ جمعہ کے لیے جاتے ہوئے بہتر یہ ہے کہ وہ ایسے وقت میں مسجد سے نکلے جب اس کو اندازہ ہو کہ جامع مسجد پہنچ کر چار رکعات سنت اداکرکے اس کے بعد خطبہ شروع ہوسکے۔ جمعہ کی فرض نماز ادا کرنے کے بعد چاہے تو سنتیں بھی وہاں ادا کرسکتا ہے۔
3⃣ کوئی شخص جمعہ کے لیے کسی جامع مسجد گیا اور پھر واپس نہ آیا بلکہ وہیں اعتکاف کے لیے ٹھہر گیا تواعتکاف تو صحیح ہوجائے گا لیکن ایسا کرنا مناسب نہیں۔
(اعتکاف کے فضائل واحکام، احکامِ اعتکاف، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)
4⃣ واضح رہے کہ اگر معتکف ایسے گاؤں اور دیہات کی مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھا ہو جہاں جمعہ واجب نہ ہو تو اس کے لیے نمازِ جمعہ کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں۔

🚨 *اذان دینے کے لیے مسجد سے نکلنے کا حکم:*
اگر کوئی مؤذن کسی مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھا ہو اور اُس مسجد کی اذان کی جگہ مسجد کی شرعی حدود سے باہر ہو تو اذان دینے کے لیے مسجد کی شرعی حدودسے باہر نکلنا جائز ہے، مگر اذان کے بعد فورًا  مسجد لوٹ آئے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص باقاعدہ مؤذن تو نہیں لیکن کسی وقت اذان دینے کے لیے اسے مسجدکی شرعی حدود سے باہر نکلنا پڑے تو اذان کی غرض سے باہر نکلنا جائز ہے۔
(اعتکاف کے فضائل واحکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار علی الدر، مسائلِ اعتکاف)

🚨 *کسی گمشدہ بچے یا فوتگی کے اعلان کے لیے مسجد سے نکلنے کا حکم:*
کسی گمشدہ بچے یا کسی کی فوتگی کے اعلان کے لیے مسجد کی شرعی حدود سے باہر نکلنا درست نہیں، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

🚨 *سنت اعتکاف میں کسی کام کے استثنا کا حکم:*
واضح رہے کہ سنت اعتکاف میں کسی کام کے لیے نکلنے کے استثنا کی نیت کرنا درست نہیں، اگر کسی نے اعتکاف شروع کرتے وقت استثنا کی نیت کی کہ مثلًا تراویح پڑھانے کے لیے دوسری مسجد جاؤں گا یا امتحان دینے جاؤں گا تو ایسی صورت میں وہ اعتکاف سنت نہیں رہے گا، بلکہ نفلی اعتکاف کہلائے گا۔
🚨*کن صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے؟*
جن صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے ان میں سے چند یہ ہیں:
1⃣ کوئی آدمی ایسا بیمار ہوجائے کہ اس کے لیے اعتکاف برقرار رکھنا مشکل ہوجائے یا اس کو علاج کے لیے مسجد سے نکلنا پڑ جائے۔
2⃣ کسی شخص کے والدین یا بیوی بچے اس قدر بیمار پڑ جائیں کہ ان کے لیے مسجد سے نکلنے کی ضرورت پیش آجائے۔
3⃣ جنازہ تیار ہو اور کوئی دوسرا نماز جنازہ پڑھانے والا نہ ہو۔
ان جیسی صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے، البتہ اس کی قضا لازم ہے لیکن اس کی وجہ سے وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ (احکامِ اعتکاف)

🚨 *اعتکاف کی قضا کا حکم اور طریقہ:*
1️⃣ سنت اعتکاف جب ٹوٹ جائے تو اس کی قضا لازم ہوتی ہے۔ (احکامِ اعتکاف، فتاویٰ عثمانی)
2⃣ قضا اعتکاف کے لیے روزہ بھی ضروری ہے، اس لیے اگر ماہِ رمضان ہی میں قضا کرنی ہے تو اس صور ت میں تو روزہ ہوتا ہی ہے اور اگر رمضان کے علاوہ دیگر دنوں میں اعتکاف کی قضا کرنی ہے تو اس کے لیے روزہ رکھناضروری ہے۔
3⃣ رمضان کا سنت اعتکاف جب بھی ٹوٹ جائے تو صرف ایک دن کی قضا لازم ہوتی ہے۔
(احکامِ اعتکاف، فتاویٰ عثمانی، فتاویٰ محمودیہ)
4⃣ اگر اعتکاف صبح صادق سے لے کر سورج غروب ہونے کے درمیان کسی وقت ٹوٹا ہو تو اس صورت میں صرف دن کی قضا لازم ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ صبح صادق کا وقت داخل ہونے سے پہلے قضا اعتکاف کی نیت سے مسجد آجائے، پھر جب سورج غروب ہوجائے تو یہ قضا اعتکاف پورا ہوجاتا ہے۔ اور اگر سورج غروب ہونے سے لے کرصبح صادق تک کسی وقت ٹوٹا ہے تو اس کی قضا کا طریقہ یہ ہے کہ سورج غروب ہونے سے پہلے قضا اعتکاف کی نیت سے مسجد آجائے، اور اگلے دن جب سورج غروب ہوجائے تو اس اعتکاف کا وقت ختم ہوجائے گا۔ (احکامِ اعتکاف)
5️⃣ وہ حضرات جن کا اعتکاف ٹوٹ جائے اور رمضان کے ایام ابھی باقی ہوں تو وہ گھر جاسکتے ہیں، لیکن اگر وہ گھر نہ جانا چاہیں بلکہ اعتکاف کی نیت سے مسجد ہی میں رہنا چاہیں تو ان کا یہ اعتکاف نفلی کہلائے گا، ان کے ذمّے سنت اعتکاف کی پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی، البتہ انہیں چاہیے کہ وہ اسی رمضان میں اس اعتکاف کی قضا کرلیں، لیکن اگر وہ فی الحال قضا نہ کرنا چاہے تو بعد میں قضا کرلے، جس کا طریقہ اوپر بیان ہوچکا۔
وسلام محمد عاطف