Saturday, May 23, 2020

💞💞موجودہ صورتحال میں عید کی نماز کا حکم 💞💞

❤*موجودہ صورت حال میں عید کی نماز حکم*❤

واضح رہے کہ جن شرائط کے ساتھ جمعہ واجب ہوتا ہے انہی شرائط کے پائے جانے پر عید کی نماز بھی واجب ہوتی ہے اور جن شرائط کے ساتھ جمعہ کی نماز درست ہوتی ہے انہیں شرائط کے ساتھ عید کی نماز بھی درست ہوتی ہے البتہ جمعہ کے درست ہونے کے لیے خطبہ ضروری ہے جو کہ نماز جمعہ سے پہلے ہوتا ہے جبکہ عید کی نماز درست ہونے کے لیے خطبہ ضروری نہیں،ہاں سنت مؤکدہ ہے جس کا بلا عذر چھوڑنا درست نہیں۔ اور یہ نماز عید کے بعد ہوتا ہے۔

اس تمہید  کو سمجھنے کے بعد موجودہ صورت حال میں پاکستان اور دیگر ممالک میں عید کی نماز کے بارے میں تفصیل ملاحظہ فرمائیں؛

1-پاکستان میں الحمدللہ حکومت کی جانب سے عید کے اجتماعات کی اجازت ہے اس لیے یہاں جن شہروں یا بڑے قصبوں میں جمعہ پڑھنا درست ہے وہاں کے حضرات عید گاہ یا مساجد میں ہی عید کی نماز کا اہتمام کریں۔جو لوگ کسی معتبر عذر مثلا بیماری وغیرہ کے باعث عید گاہ یا مسجد میں عید کی نماز لیے حاضر نہ ہوسکیں وہ حضرات اپنے اپنے گھروں میں دو چار رکعات انفرادی طور پر پڑھ لیں تو یہ ان کے حق میں افضل ہے۔
یہ ہی حکم دیگر ان ممالک کا بھی ہے جہاں حکومت کی جانب سے عید کے اجتماعات پر کوئی رکاوٹ نہ ہو اور اس علاقے میں جمعہ اور عید کی نمازوں کو اپنی اپنی شرائط کے ساتھ عام حالات میں بھی قائم کیا جاتا ہو۔

2-پاکستان کے علاوہ دیگر ان  ممالک کے حضرات جہاں حکومت کی جانب سے اجتماعات پر اب تک پابندی ہے ان کے لیے اگر کسی جگہ مثلاً فلیٹ یا اپارٹمنٹ کی چھت یا اس کی زمینی منزل، پارکنگ وغیرہ جیسی کھلی اور عمومی نوعیت کی حامل جگہوں میں جمع ہوکر باقاعدہ عید پڑھنا اس طرح ممکن ہو کہ امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدی موجود تو ہوں اور مزید کسی شخص کو عید کی نماز میں شرکت سے منع بھی نہ کیا جائے تو ایسے لوگ بھی عید کی نماز پڑھ لیں۔لیکن جن کے لیے اس طرح عید پڑھنا ممکن نہ ہو بلکہ ان کے لیے صرف اپنے اپنے گھروں میں بند ہوکر عید پڑھنا ممکن ہو ایسی صورت میں ایسے حضرات پر بعض علماء کے نزدیک عید کی نماز واجب نہیں جبکہ دیگر اہل علم کے نزدیک ان پر عید کی نماز  اس صورت میں بھی واجب ہے اور ان کو چاہیے کہ وہ گھر میں ہی کم از کم چار بالغ افراد مل کر نماز عید پڑھیں۔ بندہ کے نزدیک پہلے لوگوں کی رائے راجح ہے۔
 بہرحال جو لوگ قانونی مصلحت اور حکومتی پابندی سے مغلوب ہونے کی وجہ سے یا عید کی نماز کا ذکر کردہ تفصیل کے مطابق انتظام نہ ہونے کی بناء پر نہ پڑھ سکیں تو وہ شرعا معذور شمار ہوں گے اور ایسے تمام حضرات کا اپنے اپنے گھروں میں دو چار رکعات انفرادی طور پر پڑھنا افضل ہے۔ان کو اس کا اہتمام کرلینا چاہیے۔ یہ نوافل عید کے قائم مقام تو نہیں ہوں گے لیکن جس کو عید کی نماز نہ مل سکے اس کے لیے ان دو چار رکعات کے پڑھنے کو فقہاء نے مستحب قرار دیا ہے۔ واللہ سبحانه و تعالى أعلم بالصواب

No comments: