Friday, May 29, 2020

❤پردہ پردہ پردہ ❤

پردہ پردہ پردہ

    *لڑکی* نے کہا
"تنگ آگئے مولویوں سے! پردہ پردہ پردہ! بھائی ہم آزاد ہیں، جیسا لباس پہنیں، مرد نہ دیکھیں، کیوں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سر سے پاؤں تک عورت کو دیکھتے ہیں! ان کےگھر میں بہن بیٹی نہیں. ہم کیوں پردہ کریں، تــــــم دیکھـــــو ہی نہیں"

میں نے کہا جی جی! بات تو تمہاری صحیح ہے کہ مرد کو نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے، نا محرم کو دیکھنا حرام ہے مگر جو منطق تم پیش کر رہی ہو وہ دماغ کی بتی فیوز منطق ہے . 

بولی وہ کیسے؟ 

میں نے کہا کل میں بھی رات دو بجے گھر میں بڑا سا ایکو ساؤنڈ لگا کر قرآن کی تلاوت چلاؤنگا کوئی پڑوسی اعتراض کرے تو کہوں گا تم اور تمہارے بچے اپنے کان بند کرلو! مجھے ہی کیوں کہتے ہو! میں آزاد ہوں، پورا محلہ مجھے ہی بولے جا رہا ہے اپنے کان بند نہیں کرسکتے... 

یا پھر ھسپتال میں بیٹھ کر سگرٹ کے سٹے لگاؤں گا لوگوں نے اعتراض کیا تو کہوں گا میری مرضی تم نہ سونگھو! اپنی ناک بند رکھو! کیوں سانس لیتے ہو!

شبانہ تھوڑی چونک سی گئی اور کہا "ہممم. لیکن دیکھنے میں بھلا کیسا گناہ، دیکھنا بھی حرام ہے عورت کو، دیکھنے سے بھلا کیا ہو جاتا ہے.؟ 

میں نے کہا سانپ دیکھ کر دل کی دھڑکن تیز کیوں ہوجاتی ہے؟ طبیعت و احساسات میں تبدیلی کیوں آجاتی ہے. سڑک پہ انسانی خون دیکھ کر طبیعت کیوں خراب ہوتی ہے... ثابت ہوا کہ جذبات و احساسات کا دیکھنے سے بھی تعلق ہے. لہٰذا تم جوان لڑکیاں یہ مت کہو کہ ہم تنگ لباس پہنیں گی اور دیکھنے والے کو کچھ نہیں ہوگا. ہوگا! "طبیعت" خراب ہوگی جوانوں کی. 

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا

۵۹۔ اے نبی! اپنی ازواج اور اپنی بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہدیجیے: وہ اپنے اوپر چادر لپیٹا کریں، یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا پھر کوئی انہیں اذیت نہ دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

احزاب آیت ۵۹👉

No comments: