عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے رعایا کی زندگی کو منظم کرنے کے لیے ہر شہری کا ریکارڈ بنانے کا فیصلہ کیا اور آپ ہی کے دور میں انسانی تاریخ میں پہلی بار ریاست نےاپنے ہر شہری کی کفالت کا ذمہ لیا اور ریاست کا ہر شہر ی خوشحال اور پرامن زندگی گزارنے کے قابل ہوا، اس سے پہلے انسانی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ریاست نے ہر ایک شہری کا ریکارڈ بنا کر اس کی زندگی کو منظم کیا ہو اور ریاست ہر ایک شہر کی کفالت کی ذمہ داری اٹھائی ہو، عمر نےحکم دیا کہ ہر پیدا ہونے والے بچے کے لیے ایک رجسٹر بنا یا جائے جس میں اس کا مکمل ریکارڈ ہو، ابتدائی دنوں میں دودھ چھڑانے کے بعد ریاست کی طرف مالی معاونت دی جاتی تھی، ایک دن تاجروں کا ایک قافلہ مدینہ منورہ آیا اورایک مسجد میں ٹہر گیا، عمر بن الخطاب نے عبد الرحمن بن عوف سے فرمایا: ہم دونوں اس قافلے کی حفاظت کے لیے ان کی چوکیداری کرتے ہیں، دونوں چوکیداری بھی کرتے رہے اور نماز بھی پڑھتے رہے، اس دوران عمر نے ایک بچے کے رونے کی آواز سنی اور اس کی ماں کے پاس جا کہا: اللہ سے ڈرو بچے کو سنبھالو۔ پھر اپنی جگہ آکر بیٹھ گئے، پھر اس بچے کے رونے کی آواز سنی اور اٹھ کر اس کی ماں کے پاس گئے اور اس سے وہی کہا جو پہلے کہا تھا، پھر رات کے آخری حصے میں پھر اس بچے کے رونے کی آواز آئی تو جا کر اس کی ماں سے کہا: تیرا برا ہو! کیسی بری ماں ہو یہ بچہ کیوں ساری رات بے چین رہا ؟؟اس عورت نے کہا: اے اللہ کے بندے(وہ عمر کو نہیں پہچانتی تھی) اس نے ساری رات مجھے تھکا دیا، میں اس کا دودھ چھڑانے کی کوشش کر تی ہوں یہ" نہیں مانتا"۔ عمر نے کہا: کیوں؟؟ اس عورت نے کہا: کیونکہ عمر دودھ چھڑانے کے بعد ہی بچوں کے لیے وظائف مقرر کرتے ہیں۔ عمر نے ان سے کہا:اس کی عمر کتنی ہے؟ عورت نے کہا: اتنے مہینے ہے۔ عمر نے کہا: تیرا برا ہو!! جلدی مت کرو۔۔
پھر فجرکی نماز پڑھاتے ہوئے رونے کی وجہ سے لوگ عمر کی قرات کو نہ سمجھ سکے جب سلام پھیردیا کہا: عمر تباہ ہو گیا!! اس نے مسلمانوں کے کتنے بچوں کو قتل کیا۔ پھر ایک منادی کرنے والے کو حکم دیا کہ منادی کرو: اپنے بچوں کا دودھ جلدی مت چھڑاو اب پیدا ہوتے ہی ہر بچے کو ریاست کی طرف سے وظیفہ ملے گا !!
اللہ کی رحمت ہو عمر پر دنیا کی طاقتور ترین ریاست کا حکمران رات کو رعایا کی چوکیداری کرتا ہے اور ایک بچے کے رونے پر نیند نہیں آتی اور خود بھی روتا ہے۔ اللہ کا عذاب ہو ان لوگوں پر جنہوں نے محمدﷺ کی امت کو ضائع کر دیا اور اللہ کا غضب ہو ان پر جو ایسی ریاست کے قیام کی راہ میں روکاوٹ بنتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment